عمران خان والا معاملہ اسٹیبلشمنٹ سے ناصرف ہینڈل نہیں ہوا بلکہ بہت برے طریقے سے ان کے گلے پڑ گیا ہے۔ اگر یہ صورت حال جاری رہی تو ملک میں ایمرجنسی لگ سکتی ہے اور میرا خیال ہے وزیر اعظم بھی اس خیال کے حامی ہیں۔ عدلیہ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت کم از کم 150 کے قریب وکلا پی سی او کے تحت حلف لینے پر تیار ہیں۔ یہ کہنا ہے سینئر صحافی مبشر لقمان کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کھڑی ہو گئی، وکلا ان کے ساتھ نہیں مل رہے، انٹیلی جنشیا کے بہت سے لوگ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہیں تو یہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ عمران خان نے یقیناً غلطیاں کی ہیں مگر عدلیہ اور عوام کا بڑا حصہ ابھی بھی انہیں غلط نہیں سمجھتا۔ لگ رہا ہے کہ مخصوص نشستوں کا کیس بھی پی ٹی آئی کے حق میں اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف آئے گا۔ ویسے بھی اکثر فیصلے ٹرولنگ سے متاثر ہو کر کیے جا رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
سائفر کیس میں بہت سے شواہد عمران خان کے خلاف جاتے ہیں، اعظم خان کا بیان، عمران خان اور اعظم خان کی لیک آڈیو مگر دو چیزوں کو بنیاد بنا کر پورے کیس کو فارغ کر دیا گیا۔ ہائی کورٹ آئی بی سے انکوائری کروا سکتی تھی اور سائفر کو بھی ان کیمرہ پیش کیا جا سکتا تھا مگر پراسیکیوشن کی جانب سے شواہد ہی پیش نہیں کیے گئے۔ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کھل کر آمنے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں۔ اگر یہ لڑائی یونہی جاری رہی تو ہم مارشل لاء سے نہیں بچ سکیں گے۔
ن لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر جماعتیں سیاست کر رہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی سیاست نہیں کر رہی، وہ ایک بالکل ہی الگ ایجنڈے پر چل رہی ہے اور یہ ایجنڈا ملک کو غیر مستحکم کرنے کا ایجنڈا ہے۔ عمران خان اگر نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ بات کر لیں تو ناصرف ان کے جیل سے باہر آنے کے چانسز ہیں بلکہ پاور شیئرنگ میں بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔