بلوچستان رواں ہفتے کا احوال (اکتوبر 28 تا نومبر 3)

بلوچستان رواں ہفتے کا احوال (اکتوبر 28 تا نومبر 3)

بلوچستان، سابقہ حکومت میں ترقیاتی منصوبوں کے اربوں روپے ہڑپ


200 سے زائد سکیموں کے فنڈز جاری کیے جانے کے باوجود کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا، کچھ سکیموں پر 40، 50 فیصد کام ہوا


444 سکیموں کیلئے سی ایم آئی ٹی کمیٹی کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل، تحقیقات مکمل ہونے پر نیب سے بھی رابطہ کیا جائے گا


بلوچستان میں سابقہ حکومت کی جانب سے 444 سکیموں کیلئے بنائی گئی سی ایم آئی ٹی کمیٹی کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہو گئیں۔ 200 سے زائد سکیموں کیلئے فنڈز ریلیز ہونے کے باوجود جائے وقوعہ پر کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا جبکہ ایسی سکیمیں بھی ہیں جن کیلئے محکمہ خزانہ سے پیسے ریلیز کیے گئے مگر کام نہ ہونے کے برابرہے۔ سی ایم آئی ٹی کی تمام سکیموں کے حوالے سے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد نیب سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان حکومت اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے اور سابقہ حکومت نے ضروری سکمیوں کیلئے فنڈز ریلیز کیے، جن میں 200 سے زائد ایسی سکیمیں ہیں جن کیلئے فنڈز ریلیز کیے گئے مگر ان علاقوں میں اب تک سکیموں پر کوئی کام نہیں کیا گیا جبکہ کچھ ایسی سکیمیں ہیں جن پر 50 اور 40 فیصد کام ہوا ہے اور پیسے بھی اڈوانس میں ادا کیے گئے ہیں۔ سی ایم آئی ٹی نے بلوچستان کے مختلف اضلاع بولان، قلعہ سیف اللہ، قلات، مستونگ، پشین لورلائی، آواران، تربت، خضدار، زیارت ہرنائی سمیت دیگر علاقوں میں سکیموں کا جائزہ لیا اور ان علاقوں میں اب تک کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ جن وزرا اور اراکین اسمبلی نے ٹھیکداروں کو ٹھیکے فراہم کیے ہیں ان کے خلاف بھی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں اور سی ایم آئی ٹی کی جانب سے اس حوالے سے نیب میں جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ 444 سکیموں پر اربوں روپے ریلیز کیے گئے مگر بلوچستان کے کسی بھی علاقے یا ضلع میں اس حوالے سے کوئی ترقیاتی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔






سیاسی آزادی نہیں، بلوچستان میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے، حاصل بزنجو


الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندی ہے، نیب پر تنقید کی آزادی نہیں، اب تو الیکشن دھاندلی اور عمران خان پر بھی تنقید نہیں ہو سکتی، سربراہ نیشنل پارٹی


سیاسی جماعتوں میں مداخلت اور بلیک میلنگ کا خوفناک سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، قومی کانگریس کے مندوبین سے خطاب


نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ سیاسی آزادی نہیں، ملک میں عملاً غیر اعلانیہ مارشل لافذ کر دیا گیا ہے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سیاسی جماعتوں اور شخصیات کے خلاف نیب کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ حالیہ انتخابات میں دھاندلی کے نئے ریکارڈ قائم کر دیے گئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں میں مداخلت اور بلیک میلنگ کا خوفناک سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ سیاسی و جمہوری جماعتوں کو مل کر اس مارشل لاء کے خلاف سیاسی مزاحمتی تحریک چلانی ہوگی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ملک پر اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ عمران خان اور انتخابی دھاندلی کے خلاف بھی بولنے کی اجازت نہیں۔ ملک بھر کے چینلز، اخبارات اور جرائد کو یہی حکم نامہ جاری ہو چکا ہے اور اگر کوئی سیاسی جماعت حکم عدولی کرتی ہے تو فوراً بچوں، بھائی یا رشتہ داروں کو غائب کر دیا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک کے تمام جمہوری و سیاسی ادارے فعال و متحرک ہیں۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ملک کی سیاسی و جمہوری جماعتوں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے اور غیر اعلانیہ مارشل لاء کے خلاف سیاسی مزاحمتی تحریک چلانا ہوگی۔






صدارتی نظام کی خبریں زیرِ گردش ہیں، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی


وزراء کو ایوان میں شرکت کا پابند بنایا جائے، اسلم رئیسانی


چیف آف سراوان رکن بلوچستان اسمبلی نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام لانے کی خبریں گردش میں ہیں۔ 8 سال سے نئے این ایف سی اوارڈ کا اجرا نہ ہونے کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائیں؟ صوبے کے خزانے میں 27 ارب روپے سرپلس چھوڑ کر گیا تھا آج 63 ارب روپے کے خسارے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایوان کی کارروائی کو مؤثر انداز میں آگے بڑھانے کیلئے جلد سٹینڈنگ کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ ہمارا انتخاب عوام نے کیا ہے، ہمیں اپنے لوگوں کے مسائل کا احساس ہے، حکومت اپنے وزراء کو اسمبلی اجلاس میں شرکت کا پابند بنائے، ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 8 سال سے نئے این ایف سی اوارڈ کا اجرا نہیں ہو رہا۔ معاملہ این ایف سی ایواڑد سے بڑھ کر اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کا ہے۔






بلوچستان، مذہبی جماعتوں کے مظاہرے و ریلیاں، ٹریفک معطل، تعلیمی ادارے بند


جمعہ کو تحریک لبیک، جمعیت، جمعیت (ن) جے آئی، اہلسنت والجماعت و دیگر جماعتوں کی کال پر کئی علاقوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال رہی


جانثار محمد کو ڈرایا نہیں جا سکتا، حکومت مستعفی ہو جائے، مولانا شعیب و دیگر


بلوچستان بھر میں مذہبی جماعتوں کے مظاہرے اور ریلیاں، بازار سنسان رہے، ٹریفک معطل، تعلیمی ادارے بند رہے، شہریوں کو مشکلات کا سامنا


تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت سمیت بلوچستان بھر میں تحریک لبیک، جمعیت علمائے اسلام، جمعیت نظریاتی، جماعت اسلامی، اہلسنت و الجماعت اور دیگر مذہبی جماعتوں کے زیرِ اہتمام ریلیوں اور مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔ کوئٹہ چمن انٹرنیشنل شاہراہ کو بند کر کے نعرے بازی کی گئی، امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ملک کے بیشتر شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کر دیے گئے۔ تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے اگرچہ سڑکوں پر لوگوں اور ٹریفک کا رش کم رہا تاہم پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے اور جگہ جگہ سڑکیں بلاک کیے جانے کی وجہ سے دفاتر جانے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کوئٹہ کے 5 سے زائد مقامات پر سڑکیں بلاک ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔ احتجاج کے باعث امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر مختلف ٹرینوں کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کی روانگی منسوخ کر دی گئی جسے صبح 6 بجے روانہ ہونا تھا۔ مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے کوئٹہ کے باچا خان چوک سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہو گئی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسیہ مسیح واضح طور پر توہین رسالت کی مرتکب ہوئی ہے اور اس سلسلے میں مختلف عدالتوں نے ان کے خلاف فیصلہ بھی کیا لیکن اعلیٰ عدالت نے جو فیصلہ دیا اس سے دینی قوتوں کی دل آزاری ہوئی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو رہا کرنے کی بجائے سرعام پھانسی دی جائے۔






بلوچستان میں نیا بلدیاتی نظام لائیں گے، صوبائی حکومت


موجودہ بلدیاتی نظام میں اصلاحات کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں، وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتما د کی باتیں سوشل میڈیا کی حد تک ہیں، نئے بلدیاتی نظام میں اصلاحات کیلئے سیاسی جماعتوں، بیوروکریسی سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے رائے لی جائیگی، میڈیا سے بات چیت


صوبائی وزیر بلدیات سردار محمد صالح بھوتانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بلوچستان میں نیا بلدیاتی نظام لے کرآئے گی، جس کیلئے ہوم ورک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے سرے سے بلدیاتی نظام کو عوامی مسائل کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیا جا رہا ہے جبکہ بلدیاتی نمائندوں اور اداروں کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا جائیگا۔ سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ نئے بلدیاتی نمائندوں اور اداروں کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا بلدیاتی نظام میں اصلاحات کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سفارشات مرتب کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی باتیں تو ہم صرف وٹس ایپ پر ہی دیکھتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیراعلیٰ جام کمال بہتر طریقے سے حکومت چلا رہے ہیں۔ سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ حب ایک بہت بڑا شہر بن چکا ہے اور اس کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پینے کا پانی حب شہر کا ایک بڑا اور دیرینہ مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کیلئے اقدامات کریں گے، اور سمندر کا پانی استعمال میں لانے کیلئے پلانٹس لگانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ سردار صالح بھوتانی نے حب ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت جاری ترقیاتی کاموں کامعائنہ کیا اور ساکران روڈ پر محکمہ بی اینڈ آر کے ذریعے زیر تعمیر سیوریج ڈرین نالے میں ناقص کام سمیت بعض دیگر ترقیاتی اقدامات میں ناقص کام پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ترقیاتی اقدامات میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کرینگے۔