بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (جون 24 تا جون 30)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (جون 24 تا جون 30)

پسماندہ بلوچستان کے نواب اور سردار کروڑوں کے اثاثوں کے مالک


سابق وزیراعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری 27 کروڑ، روزی خان کاکڑ 21 کروڑ، لشکری رئیسانی کے 16 کروڑ سے زائد کے اثاثے ظاہر

سردار یعقوب اور جعفر مندوخیل 9،9 کروڑ، اختر مینگل 3 کروڑ، راحیلہ درانی ڈھائی کروڑ، نواب ایاز جوگیزئی 2 کروڑ کے اثاثوں کے مالک

بلوچستان کے نواب اور سرداروں سمیت سیاستدان بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ انتخابات میں حصہ لینے والے امیداروں کی اکثریت کروڑ پتی نکلی۔ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لئے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ضروری ہے۔ جہاں ملک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے امیدوار اربوں اور کروڑ پتی ہیں، وہیں بلوچستان کے نواب اور سردار بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری 27 کروڑ سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں، پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر روزی کاکڑ دوسرے نمبر ہیں جنہوں نے 21 کروڑ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں، سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے بھائی اور بی این پی کے مرکزی رہنما حاجی لشکری رئیسانی 16 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔ اسی طرح مسلم لیگ ن کے سردار یعقوب ناصر نے اپنے انتخابی فارم میں 9 کروڑ سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ مسلم لیگ ق بلوچستان کے صدر جعفر مندوخیل بھی 9 کروڑ سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل 3 کروڑ، سپیکر راحیلہ حمید درانی ڈھائی کروڑ، سابق وزیر اسماعیل گجر اور نواب ایاز 2،2 کروڑ سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ جے یو آئی ف کے سابق سینیٹر حافظ حمداللہ ڈیڑھ کروڑ جبکہ پشتونخوامیپ کے چیئرمین اور میٹروپولیٹین کارپوریشن کوئٹہ کے ڈپٹی میئر یونس لہڑی کے اثاثوں کی مالیت لاکھوں میں ہے، مگر یہ کسی کو نہیں معلوم کہ کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی تفصیلات کی فراہمی میں معلومات کس حد تک درست ہیں۔






آواران، انتخابی امیدوار خیر جان بلوچ کے قافلے پر راکٹوں سے حملہ


نیشنل پارٹی کے رہنما کا قافلہ تحصیل جھاؤ کے قریب سے گزر رہا تھا کہ مسلح افراد نے راکٹوں اور دوسرے ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جانی نقصان نہیں ہوا

خیر جان بلوچ حلقہ پی بی 44 سے امیدوار ہیں، پارٹی رہنما پر حملہ دہشتگردی ہے، بندوق کی سیاست کرنے والے ہرگز انقلابی نہیں ہوسکتے، میر حاصل بزنجو

بلوچستان کے ضلع آواران میں سابق ضلع ناظم خیر جان بلوچ پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، فائرنگ کی اور راکٹ کے گولے داغے تاہم وہ محفوظ رہے۔ خیرجان بلوچ آواران اور پنجگور پر مشتمل بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 44 سے نیشنل پارٹی کے امیدوار ہیں۔ وہ اپنے رشتہ دار سے ملنے ان کے گھر آئے تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاص بزنجو نے نیشنل پارٹی کے رہنما سابق ناظم آواران و پولیٹیکل سیکرٹری وزیراعلیٰ بلوچستان خیر جان بلوچ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے خیر جان پر ہونیوالے دہشتگرد حملے کو جمہوریت اور جمہوری وسیاسی عمل پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی و جمہوری عمل کو بندوق کے زور پر رکھا نہیں رکھا جا سکتا ہے اور جو لوگ بندوق اور دہشتگردی کے ذریعے سیاسی عمل کو دبانا چاہتے ہیں وہ انقلابی تو دور کی بات جمہوریت پسند بھی نہیں ہو سکتے۔ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی خیر جان بلوچ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی کی قیادت نے عوام کے حق حکمرانی اور ملک میں جمہوریت و جمہوری سیاست کے فروغ کے لئے قربانیاں دی ہیں لیکن آج تک ان کے قدموں میں لرزش نہیں آئی۔ اس سے قبل خیر جان بلوچ کے بھائی شفیع جان کو شہید کیا گیا تھا جس نے اپنی پوری زندگی عوام کی خدمت میں وقف کر رکھی تھی۔






گوادر میں پانی اور بجلی نہ ہونے سے بندرگاہ مسائل کا شکار ہے، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی


فائبر آپٹک سے منسلک کرنے تک پورٹ مکمل فنکشنل نہیں ہو سکتی، بجلی ابھی تک ایران سے درآمد کی جا رہی ہے، اس وقت 90 میگا واٹ کا معاہدہ ہے، عالمی پابندیوں کے باعث زیادہ بجلی درآمد کرنا ممکن نہیں۔

گوادر کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنا بہت مہنگا منصوبہ ہے، چینی کمپنی کو 300 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے لئے ابھی تک زمین دینے کا فیصلہ نہیں ہو سکا، بندرگاہ پورٹ پر 55 ملین ڈالر خرچ ہوچکے ہیں، بریفنگ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم افیئرز کے اجلاس میں چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گوادر میں پانی، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے گوادر بندرگاہ مسائل کا شکار ہے، جب تک فائبر آپٹک سے پورٹ کومنسلک نہیں کیا جائے گا اس وقت تک پورٹ مکمل فنکشنل نہیں ہوسکتی۔ بجلی ابھی تک ایران سے درآمد کی جا رہی ہے۔ اس وقت 90 میگا واٹ کا معاہدہ موجود ہے۔ عالمی پابندیوں کے باعث زیادہ بجلی درآمد کرنا ممکن نہیں۔ گوادر کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنا بہت مہنگا منصوبہ ہے۔ چینی کمپنی کو 300 میگا واٹ بجلی کے منصوبے کے لئے ابھی تک زمین دینے کا فیصلہ بھی نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بندرگاہ پورٹ پر ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر خرچ ہو چکے ہیں۔ گوادر میں سی پیک کے تحت جو روٹ بنایا جا رہا ہے اس پر 70 کروڑ روپے فی کلو میٹر خرچ آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔ سی پیک یا بن جائے گا یا بند ہو جائے گا لیکن سچ بولوں گا، مسلم لیگ حکومت نے صرف ایک ارب ڈالر بلوچستان کو دیا۔ یہاں کاغذوں میں کچھ اور کام ہے زمین پر صورتحال کچھ اور ہی ہے۔






سیاسی پارٹیوں کی تشکیل میں ریاستی اداروں کا کردار قبول نہیں، پشتونخوامیپ


صوبے میں وسائل کی کمی اور مسائل کے انبار لگے ہیں، عبدالرحیم زیارتوال

عوام 25 جولائی کو پشتونخوامیپ کے انتخابی نشان پر مہر ثبت کر کے حقوق کا دفاع کریں گے، نصراللہ زیرے

پشتونخوامیپ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ جمہوریت دنیا کا وہ نظام ہے جس کے زریعے ریاست اور مملکت کے امور چلائے جاتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اورقوموں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہم سب کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ سیاسی پارٹیوں کی تشکیل میں ریاستی اداروں کا کردار ناقابل قبول ہے۔ پارٹی کے مرکزی و صوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، نصراللہ زیرے ملک اموجان و دیگر نے کہا کہ ملک اور خصوصاً صوبے میں وسائل کے انبار لگے ہیں، صوبے میں پانی کا مسلہ انتہائی سنگین شکل اختیار کر گیا ہے۔ سب کی ذمہ داری ہے کہ پانی کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائیں تاکہ صوبے کی عوام نقل مکانی سے بچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے مسائل کا حل جمہوریت اور جمہوری نظام کی مضبوطی میں مضمر ہے۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ ہر شے سے بالاتر ہو کر صحیح نمائندؤں کا انتخاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے سیاسی جماعتوں کی تشکیل ایک کھیل کا حصہ ہے، جو ناقابل قبول ہونے کے ساتھ خطرناک بھی ہے، جس کا نوٹس لینا تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں کی ذمہ داری ہے۔






کارکن 25 جولائی کو سیاسی مزاہمت کے لئے تیار رہیں، بی این پی


بلوچستان میں آباد بلوچوں اور پشتونوں کی عملی زندگی میں مشکلات کے حوالے سے کوئی فرق نہیں، نوابزادہ لشکری رئیسانی

ہمارا مقابلہ بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والی قوتوں کے ساتھ ہے، مختلف مقامات پر اجتماعات سے خطاب

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ میر حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے اقتدار کے خواہاں نہیں، وطن کے ننگ و ناموس، وسائل کے تحفظ کے لئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ بلوچستان کے سیاسی کارکن 25 جولائی کو سیاسی مزاحمت کے لئے تیار رہیں۔ انتخابات میں ہمارا مقابلہ بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والی قوتوں کے ساتھ ہے۔ بلوچستان میں آباد بلوچ اور پشتون کی عملی زندگی میں مشکلات کے حوالے سے کوئی فرق نہیں۔ یہاں آباد تمام اقوام کا درد ایک ہی جیسا ہے۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مختلف مقامات پر منعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں ایک جانب وہ لوگ حصہ لے رہے ہیں جنہوں نے پوری زندگی بلوچستان کے ننگ و ناموس، وسائل پر اختیار اور عوامی مسائل کے حل کے لئے وقف کیے ہیں، اور دوسری جانب وہ قوتیں ہیں جو لوٹ مار اور کرپشن سے حاصل کی جانے والی رقم سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، تاکہ وہ ایک مرتبہ پھر آئندہ پانچ سالوں کے لئے اسمبلی میں جا کر عوام کے استحصال کی پالیسیوں کو تقویت فراہم کریں۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ الیکشن کے دن زیادہ سے زیادہ ووٹرز کو پولنگ سٹیشن پر لانے کے لئے ابھی سے منصوبہ بندی کریں تاکہ الیکشن میں اچھا ٹرن آوٹ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو بلوچستان کی عزت، ریکوڈک، گوادر اور صوبے کے ناموس کے دفاع کا دن ہے۔






ایم ایم اے بلوچستان میں دراڑیں، جماعت اسلامی نے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کر دیا


مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے جن انتخابی نشستوں پر جماعت اسلامی کے امیدواروں کو نامزد کیا گیا تھا، وہ نام تبدیل کیے گئے ہیں

ایم ایم اے کی ایک جماعت کی طرف سے اس ناروا و غلط اقدام پر خاموش نہیں رہیں گے، جماعت اسلامی کے اجلاس میں فیصلہ

جماعت اسلامی کے صوبائی و ضلع کوئٹہ کے ذمہ داران اور انتخابی بورڈ و برادر قومی تنظیموں کے سربراہان کا اعلیٰ سطحی اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ میں زیر صدارت صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ایم کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے مشاورت ہوئی اور کوئٹہ و جنوبی اضلاع میں ایم ایم اے کی طرف سے مطلوبہ سیٹیں خوش اسلوبی سے نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اس سلسلے میں مذاکرات جاری رکھنے، بے چینی ختم کرنے سمیت مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایم ایم اے کے صوبائی پارلیمانی بورڈ کے متفقہ فیصلے کے مطابق پی بی کیچ تربت، پی بی 49 حب سمیت کچھ دیگر سیٹیں جماعت اسلامی کو ملی تھیں مگر متحدہ مجلس عمل کی ممبر جماعتوں سے مشاورت کے بغیر ہی منظور شدہ نام بدل کر کے دوسرے نام لکھے گئے ہیں۔ ایم ایم اے کی ایک جماعت کی طرف سے اس ناروا سلوک پر اختلاف کو محفوظ رکھتے ہیں اور اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتے کہ جماعت اسلامی کو ملنے والی مذکورہ سٹیس پر ہم اپنے امیدواروں کو دستبردار کرا سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر نے کہا کہ جے یو آئی ف گروپ کی ہٹ دھرمی اور رخنہ ڈالنے سے ایم ایم اے کی اتحادی جماعتوں میں اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔ مرکزی قیادت اس ہٹ دھرمی کا فوری نوٹس لے۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی کی سیاسی قوت کو تسلیم نہ کرنا جمعیت علماء اسلام فضل الرحمٰن گروپ کی غلطی ہے۔ جماعت اسلامی ایک حقیقی عوامی قوت ہے۔ حکومت نہ ہونے، کرپشن سے پاک و ہر سطح پر جمہوریت ہونے کی وجہ سے جماعت اسلامی دیگر جماعتوں سے ممتاز ہے۔