ڈاکٹر عامر لیاقت نے اتوار کی دوپہر ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفا دے دیا ہے تو یہ ایک اچنبھے کی خبر ضرور تھی لیکن اس کو بہت سے لوگوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا کیونکہ عامر لیاقت ماضی میں بھی بارہا اپنی سیٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کر چکے ہیں اور خود وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے اپنا استعفا واپس لے لیتے ہیں۔
اس بار لیکن کچھ مختلف یہ ہوا ہے کہ انہوں نے پیر کی شام یہ بھی اعلان کر دیا ہے کہ مزید اراکینِ اسمبلی بھی مستعفی ہونے کے لئے تیار بیٹھے ہیں جن میں سے ایک کا انہوں نے نام بھی لے دیا۔
عامر لیاقت نے لکھا کہ کراچی سے منتخب رکن اسمبلی جنہوں نے اپنی محنت اور عمران خان کی محبت میں بلاول بھٹو زرداری کو شکست دی انہوں نے بھی قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کو لیاری سے شکست دینے شکور شاد وہی رہنما ہیں جن کے لئے اسد عمر نے 'نر کا بچہ' کہتے ہوئے تعریفی کلمات کہے تھے جب بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں حکومتی جماعت پر شدید تنقید کی تھی۔ 2018 میں ان کے بلاول کو شکست دینے پر عوام کو بارہا ذوالفقار علی بھٹو کے وہ الفاظ یاد دلائے گئے تھے کہ جس دن لیاری سے پیپلز پارٹی کو شکست ہو گئی، سمجھ لینا پیپلز پارٹی ختم ہو گئی۔
تاہم، 2018 کے انتخابات کے گرد کھڑے ہوئے تنازعے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ پیپلز پارٹی کو واقعتاً لیاری سے شکست ہوئی یا یہ سیٹ بھی دیگر کئی سیٹوں کی طرح RTS نظام بند ہونے کا شاخسانہ تھی۔
عامر لیاقت نے مزید لکھا ہے کہ خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کے ایک رکن استعفا آج یا کل ارسال کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس رکن قومی اسمبلی کا نام نہیں بتا سکتے۔
https://twitter.com/AamirLiaquat/status/1445022307169284103
اگر یہ انکشافات درست ثابت ہوتے ہیں تو یقیناً پی ٹی آئی کے لئے کسی بڑے دھچکے سے کم ثابت نہیں ہوں گے لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ عامر لیاقت کی رپورٹس ہیں جو ماضی میں بھی استعفا دے کر واپس لے چکے ہیں اور ابھی بھی ان کے استعفے کو وزیر اعظم نے قبول نہیں کیا ہے اور یہ بدستور کراچی کے حلقہ این اے 245 سے حکومتی رکن قومی اسمبلی ہیں۔