'عمران خان کی بے ایمانی ثابت ہوچکی'، توشہ خانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف سے متعلق معلومات میں دھوکے بازی سے کام لیا۔ کسی بھی شک کے بغیر عمران خان کی بے ایمانی ثابت ہوچکی ہے۔ سابق وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ متعلقہ چیزیں اور  اثاثےفارم بی میں ظاہر نہیں کیے۔

'عمران خان کی بے ایمانی ثابت ہوچکی'، توشہ خانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد  نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو توشہ خانہ فوجداری کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ ملزم کیخلاف جرم ثابت ہوتا ہے۔

اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور توشہ خانہ کیس کی سماعت  کی۔ جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا سنائی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ بعد ازاں عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عمران خان کو ان کی زمان پارک کی رہائشگاہ سے گرفتار کر لیا گیا۔

سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا 4 صفحات پر مبنی تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کےقابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینےکیلئےچیئرمین پی ٹی آئی کےوکلاپیش نہ ہوئے۔ وکلا کی عدم پیشی پرکیس کے ناقابل سماعت ہونےسےمتعلق درخواست کوخارج کیا جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا ہے کہ شکایت کنندہ ملزم کیخلاف مصدقہ شواہد پیش کرنے میں کامیاب رہا۔ شواہد کی نظر میں ملزم کیخلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں۔

عدالتی فیصلہ میں کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے 2018 سے 2020 کے دوران اثاثوں کی جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف سے متعلق معلومات میں دھوکے بازی سے کام لیا۔ کسی بھی شک کے بغیر چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی ثابت ہوچکی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ متعلقہ چیزیں اور  اثاثےفارم بی میں ظاہر نہیں کیے۔  چیئرمین پی ٹی آئی نے مانا 19-2018 میں تحفےبیچ دیے تھےتو ظاہرکرنا ضروری نہیں سمجھا۔ فارم بی کے مطابق بیچےگئے۔ منتقل کیے گئےاثاثےکی تفصیل دینا لازم ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو اب بھی تحفے بیچنےاور ٹرانسفر کرنےکی تفصیلات دیناہیں۔ ثابت ہوتاہےچیئرمین پی ٹی آئی نے 19-2018 میں الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی دیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فراہم کردہ معلومات بعد میں غلط ثابت ہوئیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی بدنیتی بغیر کسی شک و شبے کے ظاہر ہو گئی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت سزا دی جاتی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ جرمانہ نہ بھرا تو 6 ماہ مزید قید کی سزا سنائی جائے گی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی فیصلے کے وقت کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔ آئی جی اسلام آباد کو وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا حکم دیا جاتا ہے۔

Imran Khan found guilty in ... by Wasif Shakil