وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستانی قومی کو اپنے وسائل میں رہنا چاہئے۔ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ معروف عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل نے کہا کہ ہمیں دھائیوں پرانے طور طریقوں کو بدلنا ہوگا تاکہ قومی کو اپنے وسائل میں رہنے کے سلسلہ میں مدد دی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی ادائیگیوں کو ڈالر کی وصولیوں کے مساوی ہونا چاہئے، جس کیلئے طویل عرصہ تک پرتعیش اشیا کی درآمدات پر پابندی ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں ایک ایسے پاکستان کو خواہشمند ہوں جو اپنے وسائل میں رہ سکے تاکہ کسی ادارے سے قرض کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حوالہ سے ایک سال میں کچھ نہیں کیاجاسکتا تاہم ہم نے کام شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تباہ کن سیلابوں اور بارشوں کے باعث ملک کا اقتصادی آئوٹ لک مزید پیچیدہ ہو چکا ہے کیونکہ سیلاب اور بارشوں کے معاشی اثرات کا تخمینہ 10ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی رہنما بھی معاشی مشکلات کا سبب بن رہے ہیں۔
مفتاع اسماعیل نے کہاکہ گذشتہ ہفتہ کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 1.16ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ کے فوری خطرہ سے نکل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی پاکستان میں 9ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاریوں اور قرضوں کا یقین دلایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بعض سرکاری اداروں میں ایک ماہ کے اندر اندر ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 29اگست کو آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے بیل آئوٹ پیکج کی منظوری دی ، جس سے سیاسی کش مکش اور تباہ کن سیلاب سے نمٹنے والے ملک کے فوری ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوگیا ہے۔
مفتاع اسماعیل نےکہا کہ پاکستان کے تجارتی اور مالیاتی خسارہ کو کم کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ مفتاع اسماعیل نے کہا کہ جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران 3.5 فیصد کی معاشی شرح نمو متوقع ہے جبکہ گذشتہ سال اس کا تخمینہ 5فیصد لگایاگیاتھا۔
انہوں نے افراط زر کے حوالہ سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان میں گذشتہ47سال کے مقابلہ میں افراط زر کی شرح زیادہ ہے جو ایشیائی ممالک میں دوسری سب سے بڑی شرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث سبزیوں وغیرہ کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ کم ہو رہا ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے ہمسایہ ممالک سے ہنگامی بنیادوں پر سبزیوں کی درآمدات کے اقدامات کئے ہیں۔