حکومت کی شاہد آفریدی کو  2 وزارتوں کی پیشکش

سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ دل چاہتا ہے کہ سیاست میں آؤں اور پاکستان میں کچھ کروں لیکن میرے بڑے مجھے سیاست میں آنے سے منع کرتے ہیں۔

حکومت کی شاہد آفریدی کو  2 وزارتوں کی پیشکش

حکومت نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کو 2 وزارتوں کی پیشکش کردی۔
ذرائع نے بتایا کہ شاہد آفریدی کو وزیراعظم شہباز شریف نے دو وزارتوں کی پیشکش کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سابق کپتان کو سپورٹس اور یوتھ کی وزارتوں کی پیشکش کی جس پر شاہد آفریدی نے شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور معذرت کرلی۔
شاہد آفریدی نے پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عزت کا شکریہ، اپنی فاؤنڈیشن پر فوکس کرنا چاہتا ہوں۔
گزشتہ روز پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا بیان سامنے آیا تھا کہ وہ سیاست میں آکر ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ دل چاہتا ہے کہ سیاست میں آؤں اور پاکستان میں کچھ کروں لیکن میرے بڑے مجھے سیاست میں آنے سے منع کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بڑوں کو کہتا ہوں کہ اگر ہم جیسے لوگ سیاست میں نہیں آئیں گے تو تبدیلی کیسے آئے گی۔
شاہد آفریدی نے اپنے داماد اور فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کو کپتانی سے ہٹائے جانے کے حوالے سےبات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے شاہین کو کپتانی سے ہمیشہ دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔ کپتانی کے حوالے سے بہت سارے سابق کرکٹرز اور اپنا اختتام اچھا نہیں دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی کو لاہور قلندرز کی کپتانی لینے سے بھی منع کیا تھا۔ لیکن انہوں نے میری بات نہیں مانی اور لاہور قلندرز کی کپتانی قبول کی۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ شاہین اپنی کرکٹ پر توجہ دیں۔ میں پچھلے 3، 4 سال سے بول رہا ہوں کہ محمد رضوان کو کپتان بنایا جائے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اس سے قبل بھی شاہد آفریدی متعدد پوڈ کاسٹ اور سپورٹس پروگرامز میں کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ شاہین آفریدی کے کپتان بننے کے حق میں نہیں ہیں۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ میں خود کپتانی کرچکا ہوں اور میری ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ شاہین آفریدی کو کپتانی سے دور رکھوں۔ کپتانی کا اختتام کبھی اچھا نہیں رہا۔ سارا ملبہ کپتان پر ڈال دیا جاتا ہے۔ بابر اعظم کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ہمیں پہلے سے معلوم تھا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ شاہین آفریدی بھی خود کپتانی کے حق میں نہیں تھے لیکن انہیں لاہور قلندرز کا کپتان مقرر کردیا۔ مجھے کپتانی کرنے کے نتائج معلوم ہیں۔ کپتان بننے کے بعد آسائشیں تو بہت ہیں لیکن جب ذمہ داریاں نہیں نبھاتے تو سارا ملبہ آپ پر ہی ڈال دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی بُری پرفارمنس کے بعد بابراعظم نے تینوں فارمیٹس سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا جس کے بعد کرکٹ بورڈ کی جانب سے فوراً ہی شاہین آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان اور شان مسعود کو پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپنے کا اعلان ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 31 مارچ کو پی سی بی نے شاہین آفریدی کی جگہ بابر اعظم کو دوبارہ کپتان بنانے کا اعلان کیا تھا۔
ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی ناقص پرفارمنس کے بعد بابر اعظم نے 15 نومبر کو تینوں فارمیٹس کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد شاہین آفریدی کو ٹی20 جبکہ شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔
شاہین کی زیر قیادت قومی ٹیم نے ایک ہی سیریز میں شرکت کی تھی اور نیوزی لینڈ میں ہونے والی اس سیریز میں قومی ٹیم کو 1-4 کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اسی دوران شاہین کو قیادت سے ہٹانے کی بازگشت شروع ہوئی اور اب ایک بار پھر بابر اعظم کو قیادت سونپ دی گئی ہے۔