اسلام آباد: ملک میں لاپتہ افراد پر کام کرنے والے کمیشن کے سالانہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں لاپتہ افراد کے 1460 مزید کیسز کمیشن کی پاس درج ہوئے۔
کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ سالوں میں لاپتہ افراد کے درج ہونے والے کیسز میں سب سے زیادہ کیسز سال 2021 میں درج ہوئے، سال 2016 میں لاپتہ افراد کے 728، سال 2017 میں 868، 2018 میں 1098 میں، سال 2019 میں 800 جبکہ 2020 میں 415 کیسز درج ہوئے۔
سال 2021 کے ماہانہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2021 میں لاپتہ افراد کے 27، فروری 144، مارچ میں 714، اپریل میں 71، مئی میں 145، جون میں 45، جولائی میں 37، اگست میں 22، ستمبر میں 32، اکتوبر میں 37، نومبر میں 88 جبکہ دسمبر میں 102 کیسز درج ہوئے۔
سال 2021 بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لئے کیسا رہا ؟
بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ گزشتہ کئی سالوں سے نہ صرف پاکستان میں زیر بحث رہا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ زیر بحث رہا اور بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین نے گزشتہ سال کے جنوری کے مہینے میں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا تھا اور حکومت کی جانب سے یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کیا گیا۔ بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین کا دعویٰ ہے کہ صوبے میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
بلوچستان کے لاپتہ افراد اور اعداد و شمار
لاپتہ افراد کے کمیشن کے سالانہ اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کافی حد تک پیش رفت ہوئی ہے اور کوئٹہ میں کمیشن کا ایک ذیلی دفتر بھی کھول دیا گیا اور روزانہ کی بنیاد پر کیسز پر کام ہوتا ہے۔
کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں بلوچستان کے 249 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ اعداد و شمار کے مطابق جون میں 137 ، نومبر میں 67 جبکہ دسمبر کے مہینے میں 45 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔
سردار اختر مینگل کے لاپتہ افراد کی لسٹ پر کیا پیش رفت ہوئی؟
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کے وقت بلوچستان کے 5002 لاپتہ افراد کی ایک لسٹ حکومت کے حوالے کی تھی جس پر حکومت نے کام کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر بعد میں سردار اختر مینگل نے حکومت کے ساتھ اتحاد توڑتے وقت موقف اپنایا تھا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
کمیشن کے سینئیر عہدیدار کے مطابق سردار اختر مینگل کی دی گئی لسٹ پر کام جاری ہے اور صرف اس سال میں تین سو کے لگ بھگ لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔ کمیشن کے عہدیدار کے مطابق سردار اختر مینگل کی جانب سے جو لسٹ فراہم کی گئی تھی اس میں 80 فیصد کوائف پورے نہیں ہیں اور نام اور شہر کے علاوہ اس میں کوئی تفصیلات موجود نہیں، اس لئے اس پر صحیح طرح پیش رفت نہیں ہوئی۔ کمیشن کے عہدیدار کے مطابق ابھی تک نہیں معلوم کہ بلوچستان میں کتنے لوگ لاپتہ ہے کیونکہ ماما قدیر کی لسٹ کچھ اور بتا رہی ہے، لواحقین کی لسٹ کے اعداد و شمار کچھ اور ہیں اور سردار اختر مینگل کی لسٹ کچھ اور ہے۔
نیا دور میڈیا نے اس حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے موقف لینے کے لئے رابطہ کیا مگر انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے کل کتنے کیسز درج ہوئے؟
کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2011 سے سال 2021 تک کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے 8,381 کیسز درج ہوئے ہیں جن میں سے 6117 کیسز پر کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ 2264 کیسز زیر التواء ہے۔
فوج کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں کتنے لوگ قید ہیں؟
نیا دور کے پاس موجودہ دستاویزات کے مطابق اس وقت فوج کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں 936 افراد قید ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخوا کے رہائشیوں کی 778 ہے۔ فوج کے زیر انتظام انٹرمنٹ سنٹر میں پنجاب کے 91، سندھ کے 41، بلوچستان کے 2، اسلام آباد کے 20، آزاد جموں کشمیر کے 3 جبکہ گلگت بلتستان کے ایک رہائشی فوج کے زیر انتظام مراکز میں قید ہیں۔
لاپتہ افراد کی واپسی
کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں 3,257 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں بلوچستان کے 1,095 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے، پنجاب کے 730 ، سندھ کے 729، خیبر پختونخوا کے 537 ، اسلام آباد کی 156 جبکہ آزاد جموں کشمیر کے 10 افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔
گزشتہ دس سالوں میں لاپتہ کئے گئے کتنے افراد کی لاشیں ملی ؟
کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں 228 لاپتہ افراد کی لاشیں ملی جن میں 67 کا تعلق پنجاب سے ، 59 افراد کا سندھ سے، 61افراد کا خیبر پختونخوا سے، 31 افراد کا تعلق بلوچستان سے، 8 کا تعلق اسلام آباد سے جبکہ 2 کا تعلق آزاد جموں اینڈ کشمیر سے تھا۔
لاپتہ افراد کے کتنے کیسز خارج ہوئے؟
کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کمیشن نے گزشتہ دس سالوں میں 1,115 ایسے کیسز کو خارج کیا جو کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے طور پر درج کئے گئے تھے مگر تحقیقات سے پتہ چلا کہ وہ لاپتہ افراد کے نہیں اس لئے کمیشن نے ان کیسز کو خارج کیا۔