بلوچستان کے ضلع پشین میں انتخابات 2024 کے لیے آزاد امیدوار کے انتخابی دفاتر کے باہر دھماکا ہو جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہو گئے۔
پولیس نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا سیاسی جماعت کے دفتر کے باہر ہوا جس میں 12 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دھماکا خانوزئی میں پی بی 47 میں انتخابی امیدوار اسفندیارکاکڑ کے دفتر کے باہر ہوا۔ اسفندیارکاکڑ حلقہ این اے 265 کے ساتھ ساتھ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 47 اور پی بی 48 سے بھی عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ سابق وزیر اسفند یار خٹک کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے تاہم اس بار ٹکٹ نہ ملنے پر وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔دھماکے کے وقت اسفندیارکاکڑ اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیس، ایف سی، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور پشین و ملحقہ علاقوں میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
زخمیوں کوتحصیل ہسپتال خانوزئی منتقل کر دیا گیا۔ جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
صوبائی سیکرٹری صحت کے مطابق دھماکے کے بعد کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور اضافی عملہ کو طلب کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹراما سینٹر، سول ہسپتال، بی ایم سی، بے نظیر اور شیخ زید ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز اور عملہ زخمیوں کے علاج کے لیے تیار ہے۔
نگران وزیر داخلہ بلوچستان نے میر زبیر خان جمالی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دشمن عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اتحاد سےدشمن کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ الیکشن کا عمل ایسے حملوں سے متاثر نہیں ہوگا۔
سابق وزیر اسفند یار خٹک کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے تاہم اس بار ٹکٹ نہ ملنے پر وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعت کے دفتر کے قریب دھماکے کا نوٹس لے لیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمیشن نے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) بلوچستان سے فوری رپورٹس طلب کی ہیں۔
مزید بتایا کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان کو ان واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔