پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی اجلاس میں شہباز شریف نے کسی پالیسی کی نہیں، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی بریفنگ اور غیر جانبدارنہ تجزیے کی تعریف کی تھی۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے صرف یہ کہا تھا کہ میری جماعت کا موقف یہ ہے کہ ہمیں اب مزید کسی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئیے،اس کے علاوہ انہوں کوئی بات نہیں کی۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما شہباز شریف کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے شہباز شریف ان کے متبادل نہ بن جائیں۔انہوں نے کہا کہ بریفنگ کے دوران شرکاء کو بتایا گیا کہ امریکا کے پاس خطے میں بیسز موجود ہیں۔
اور اسے ہمارے بیسز کی ضرورت نہیں ہے۔ رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ جنرل فیض نے ہمیں تفصیل سے تمام واقعات پر بریفنگ دی اور کہا کہ 1989 میں جو ہم نے افغانستان سے متعلق فیصلے کیے تھے وہ غلط تھے۔
پارٹی پالیسی سے متعلق رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مفاہمت ہو یا مزاحمت ہمارا مقصد ایک ہے اور وہ ملک میں سویلین بالادستی اور صاف شفاف الیکشن ہے۔ راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا اور اگر یہ مقصد مفاہمت سے حاصل ہوتا ہے تو پھر ہمیں لڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مفاہمت کا مطلب یہ بالکل نہیں ہے کہ مقصد پر سمجھوتہ کیا جائے لیکن بات چیت میں کوئی مضائقہ نہیں، جو پچھلے دنوں اجلاس میں 8 گھنٹے بات چیت ہو رہی تھی وہ انہی لوگوں کے ساتھ تھی اور ہو سکتا ہے کچھ اور لوگ بھی رابطے میں ہوں۔
مریم نواز کے کیسز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر کسی بے گناہ شخص کو سزا دی جائے،تو اس کی اس سے زیادہ کیا خواہش ہو سکتی ہے کہ اس کی سزا ختم ہو جائے۔