Get Alerts

سعودی شہزادے کا خلا میں روزہ رکھنے کا یادگار تجربہ

ماہ رمضان کا آغاز ہو چکا ہے لیکن کیا آپ یقین کریں گے کہ دنیا میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے خلا میں روزہ رکھا؟

کیا… آپ کے خیال میں یہ ممکن نہیں ہے؟

اگر ایسا ہی ہے تو پھر آپ غلط ہیں کیوں کہ 1985 میں خلا میں جانے والے پہلے عرب خلاباز شہزادہ سلطان بن سلمان نے 1405 ہجری میں ماہ رمضان کے دوران امریکی سپیس شٹل ڈسکوری میں خلائی مہم کے دوران روزہ رکھا تھا۔

انہوں نے کچھ عرصہ قبل عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، میں نے اپنے اس ناقابل فراموش خلائی سفر کے دوران چھ  روز میں قرآن مجید مکمل کیا جس کے لیے میں نے اپنے سونے کے اوقات کا تعین کر رکھا تھا۔

وہ جب خلائی سفر پر روانہ ہوئے تو اس روز 29 واں روزہ تھا، انہوں نے خلا میں روزہ رکھنے کے اپنے تجربے کو ناقابل فراموش قرار دیا۔



انہوں نے کہا تھا، اس سال رمضان کا مہینہ گرم موسم میں آیا تھا جب کہ میں ہیوسٹن کے سپیس سنٹر میں اس سفر کے لیے خصوصی تربیت لے رہا تھا۔ تربیت کے دوران ہمیں گرمی اور پیاس کی کیفیات سے گزارا گیا۔ یہ سفر قبل ازیں 24 رمضان کو شیڈول تھا تاہم بعدازاں یہ 29 ویں روزے تک ملتوی کر دیا گیا۔

شہزادہ سلطان بن سلمان اس تربیت کے دوران روزے رکھتے رہے جب کہ ناسا کے ڈاکٹرز نے روزے سے ان کی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ بھی لیا۔

وہ 29 رمضان کو اپنی ٹیم کے ساتھ خلائی شٹل پر روزہ رکھ  کر سوار ہوئے جب کہ خلا میں روزے کے اوقات کے حوالے سے انہوں نے ایک سعودی عالم دین شیخ عبدالعزیز بن باز سے مشورہ کیا تھا۔

سعودی شہزارے نے کہا، مذہبی عالم نے مجھ سے کہا کہ میں سحر اور افطار اس وقت کے مطابق کروں جہاں سے میں روزہ رکھ کر سفر کے لیے روانہ ہوا تھا، میں نے اپنے سفر کا آغاز فلوریڈا سے کیا تھا۔



انہوں نے امریکی ریاست میں سورج غروب ہونے کا وقت ذہن میں رکھ کر روزہ افطار کیا جب کہ ریڈیو پر انہوں نے سنا کہ سعودی عرب میں اگلے روز عید ہے۔

تاہم اس روز خلا میں انہیں نیا چاند نظر نہیں آیا بلکہ انہوں نے اگلے روز نیا چاند دیکھا اور سعودی عرب کی سائنسی ٹیم کو اس بارے میں آگاہ کیا۔

بعدازاں سعودی حکام نے تحقیق کرکے یہ تصدیق کی کہ رمضان کا ایک روزہ رہ گیا ہے اور اس کا کفارہ ادا کرنا لازم ہے۔

انہوں نے اپنے اس یادگار خلائی سفر کے دوران زمین کے اوقات کے مطابق نمازیں پڑھیں جب کہ وضو کے لیے گیلے نیپکین کا استعمال کیا کیوں کہ خلا میں کشش ثقل نہ ہونے کے باعث پانی سے وضو کرنا مشکل تھا۔