90 کروڑ کی لاگت سے قائم بزدار سرکار کے ایکسپو فیلڈ ہسپتال میں مریض خوار:' واش روم کے لئے ایک کلومیڑ چلنا پڑتا ہے'

90 کروڑ کی لاگت سے قائم بزدار سرکار کے ایکسپو فیلڈ ہسپتال میں مریض خوار:' واش روم کے لئے ایک کلومیڑ چلنا پڑتا ہے'
کرونا وائرس کی وبا جب سے پھیلی ہے اس کے خلاف جنگ میں حکومتیں اپنی کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر دکھانے کی کوشش میں ہیں۔ ایکسپو سینٹر لاہور میں قائم 1000 بستروں پر مشتمل ہسپتال کو پنجاب حکومت نے اپنے کارنامے کے طور پر پیش کیا ہے جبکہ وزیر اعظم کے اپریل میں یہاں دورے کے دوران تعریفیں بٹورنے کا بھی بھرپور انتظام کیا گیا تھا۔ تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ پنجاب حکومت کی یہ مبینہ ٹرافی کرونا کے داخل کردہ مریضوں کے لئے وبال جان بن گئی ہے۔ 90 کروڑ سے تیار کردہ لاہور ایکسپو سینٹر میں قائم فیلڈ ہسپتال کرونا وائرس کے مریضوں کو شفا دینے میں مددگار ثابت ہونے کی بجائے ان میں بیماری بانٹنے لگا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایکسپو سینٹر میں قائم اس فیلڈ ہسپتال میں مناسب واش رومز کا انتظام ہے نہ مناسب کھانے کا۔ مریضوں نے بتایا ہے کہ انکو کو واش روم جانے کے لئے ہر بار ایک کلومیٹر چل کر جانا پڑتا ہے اور ایک کلومیٹر چل کر واپس آنا پڑتا ہے۔

1000 بستر پر مشتمل اس ہسپتال میں صورتحال کی ابتری کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان مریضوں کو چیک کرنے کے لئے اکثر کوئی ڈاکٹر دستیاب نہیں ہوتا۔ اس وقت کرونا کے 427 مریض اس فیلڈ ہسپتال میں داخل ہیں۔
اگر اس عارضی ہسپتال کے قیام میں اٹھنے والے خرچ پر نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ 90 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے یہ فیلڈ ہسپتال قائم کیا گیا جس میں سے ساڑھے 4 کروڑ روپیہ صرف بیڈز کے درمیان عارضی پردے قائم کرنے میں خرچ ہوئے اڑھائی کروڑ روپیہ سے بیڈز خریدے گئے جب کہ 19 کروڑ روپے سے طبی آلات خریدے گئے۔

تنخواہوں کی مد میں ایک کروڑ 30 لاکھ جبکہ ایک کروڑ 80 لاکھ روپے آپریشنل اخراجات کی مد میں علیحدہ مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت کے کاغذوں میں اس فیلڈ ہسپتال کے لئے 413 میڈیکل آفیسرز 208 کنسلٹنٹس 4 فزیوتھراپسٹس 882 نرسز 190 وارڈ انٹینڈنڈس اور 190 خاکروب تعینات کئے گئے ہیں۔ تاہم وہاں موجود مریضوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کوئی نہیں آتا اور اس حوالے سے کوئی مناسب انتظامات موجود نہیں اس لئے ان کی جانب سے آئے روز احتجاج کیا جا رہا ہے۔