Get Alerts

ملتان: ڈاکٹر یاسمین راشد نے پریس کانفرنس کے دوران کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کر دیا

ملتان: ڈاکٹر یاسمین راشد نے پریس کانفرنس کے دوران کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کر دیا
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد دوسروں کو کرونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاط کا مشورہ دیتی ہیں تاہم ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کی اپنی بے احتیاطی سامنے آئی ہے۔

ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کئی بار کھانستی رہیں اور اپنا چہرہ دوپٹے سے صاف کرتی رہیں۔ اس دوران انہوں نے نہ ہی سماجی دوری کا خیال رکھا اور نہ ہی ماسک لگایا۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کھانسی کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی علامات میں سے ایک علامت ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کرونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہی ہیں اور انہیں وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے کیونکہ بطور وزیر صحت پنجاب ان کا واسطہ ایسے لوگوں سے رہتا ہے جو کرونا وائرس کے مریضوں سے ڈائریکٹ رابطے میں آتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر صحت پنجاب کو متواتر کھانسی کی علامات سامنے آنا خطرے کی گھنٹی ہے، انہیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے اور فوری طور پر کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے بتایا تھا کہ اس وقت نشتر ہسپتال میں موجود کرونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 47 ہے جس میں سے 30 کا ٹیسٹ مثبت اور ایک کا منفی آچکا ہے جبکہ 16 مریض مشتبہ ہیں۔

طبی عملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال کے 34 متاثرین میں 27 ڈاکٹرز، 3 نرسز، طبی عملے کے 4 اراکین شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے روابط کو شامل کر کے 250 سے زائد ٹیسٹ کیے گئے تھے جس میں 26 ڈاکٹرز کے ٹیسٹ دوسری مرتبہ منفی آئے ہیں، اب وہ کرونا سے نجات حاصل کرچکے ہیں، اور انہیں دوبارہ ڈیوٹیز پر بلا لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چونکہ طیب اردوان ہسپتال کو کرونا مریضوں کے مختص کیا گیا تھا اس لیے زیادہ تر حفاظتی اشیا وہاں فراہم کی گئی تھیں۔ تاہم مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے نشتر ہسپتال میں بھی تمام ضروری اشیا فراہم کر دی گئی ہیں اور اب یہاں بھی کرونا مریضوں کے علاج کے لیے وارڈز مختص کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ 2 ہفتوں کی ضرورت کے لیے کافی اشیا ہسپتالوں کو فراہم کر دی گئی ہیں جس میں این 95 ماسکس بھی شامل ہیں۔ یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 4 ہزار 227 مریضوں میں 90 فیصد میں کرونا کی انتہائی معمولی علامات پائی گئیں جنہیں صرف اس لیے ہسپتالوں میں رکھا گیا ہے تا کہ دیگر افراد وائرس سے متاثر نہ ہوں۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ اس وقت پنجاب میں 19 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جس میں سے 7 وینٹیلیٹرز پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کر لیا گیا ہے اور ہفتے کے آخر تک 85 ہزار ٹیسٹ روزانہ کیے جائیں گے اور ٹیسٹ ان لوگوں کے کیے جارہے ہیں جن میں معمولی علامتیں پائی جائیں یا جن کا کرونا وائرس کے مصدقہ مریض سے رابطہ ہو۔

پریس کانفرس کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت پنجاب نے 140 سے زائد علاقوں کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں 12 ہزار سے زائد متفرق (رینڈم) ٹیسٹ کیے جائیں گے، جس میں متاثرہ افراد کے گھروں کے آس پاس رہنے والوں، سبزی اور پھل منڈی میں کام کرنے والوں اور صنعتوں میں کام کرنے والوں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے جبکہ اسی رینڈم ٹیسٹ میں طبی عملے کے 3 ہزار 800 ٹیسٹ کریں گے۔