'چیف جسٹس چاہتے ہیں عمران لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر لے آئیں'

'چیف جسٹس چاہتے ہیں عمران لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر لے آئیں'
چیف جسٹس نے اپنے حالیہ خطاب میں 90 روز میں انتخابات والی شرط پر قائم رہنے کی بات کی ہے اور ساتھ ہی جسٹس کارنیلیئس کی مثال دی کہ وہ دو مہینے پہلے ریٹائرڈ ہو کر چلے گئے تھے۔ یہ نہیں معلوم وہ ان دونوں باتوں کو کیوں ایک ساتھ کر رہے تھے۔ چیف جسٹس کو اس وقت نہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے اور نہ پارلیمان کی۔ عمران خان اگر بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو سڑکوں پہ لے آتے ہیں تو شاید اس سے چیف جسٹس کو اپنے احکامات پر عمل درآمد کروانے کا حوصلہ ملے اور وہ یہی چاہتے ہیں۔ یہ کہنا ہے مزمل سہروردی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے رپورٹر عمران وسیم نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق مقدمے کی 13 اپریل کو پہلی سماعت میں کہا گیا تھا کہ یہ بہت اہم مقدمہ ہے کیونکہ یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے لیکن آج دوسری سماعت میں جب اٹارنی جنرل فل کورٹ بنانے کی استدعا کر رہے تھے تو جج صاحبان کا مؤقف تھا کہ یہ اتنا اہم معاملہ نہیں ہے جس پر فل کورٹ بنایا جائے۔ آج چیف جسٹس بندیال یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ جسٹس افتخار چودھری اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس سیاسی نوعیت کے تھے حالانکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ والے ریفرنس میں چیف جسٹس نے ریفرنس کے حق میں فیصلہ دیا ہوا ہے۔

ماہر قانون احمد پنسوٹا نے کہا کہ پچھلے سوا سال سے ملک میں نئی روایت ڈال دی گئی ہے کہ کوئی بھی ایسا واقعہ جسے کنٹرول کرنا ہوتا ہے اس کی ایف آئی آر پولیس کی مدعیت میں درج کر دی جاتی ہے۔ سوال اٹھتا ہے کہ عمران خان سے متعلقہ ساری ایف آئی آرز پولیس کی مدعیت میں کیوں درج کروائی جاتی ہیں؟

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ عمران خان کے تازہ الزامات سیاسی مقاصد کے تحت لگائے گئے ہیں، وہ کوئی قانونی لڑائی نہیں لڑ رہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔