سندھ: رواں ہفتے کا احوال (یکم دسمبر تا 7 دسمبر)

سندھ: رواں ہفتے کا احوال (یکم دسمبر تا 7 دسمبر)
نواب شاہ، خواجہ سراؤں کو مفت شناختی کارڈ جاری ہونگے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر خواجہ سراؤں کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ خواجہ سراؤں کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا اور دیگر قانونی کاغذات کے حصول میں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے اور انہیں جائز حقوق دلانے کے لئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خواجہ سراؤں کو سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے رجسٹر کیا جائے گا اور بعد ازاں خواجہ سراؤں کو نادرا کی جانب سے مفت شناختی کارڈ جاری کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں ضلع کے تمام خواجہ سراؤں کو سوشل ویلفیئر دفتر سے رجسٹر کرانے کے بعد کسی بھی نادرا سنٹر سے مفت قومی شناختی کارڈ کے حصول کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے ہدایات بھیج دی گئی ہیں۔






عمرکوٹ، ڈرینیج سکیم کا تعمیراتی کام تین برس میں بھی نامکمل

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی جانب سے 2015 میں شہر کیلئے مین گٹر نالے، ڈرینج سسٹم سکیم کے ٹینڈر ہوئے جن کے لئے 6 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ سندھ حکومت نے گذشتہ جون 2018 تک سوا تین کروڑ روپے جاری کر دیے ہیں مگر اس کے باوجود 5 ماہ گزرنے کے باوجود ڈرینیج سکیم کا کام بند ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کے افسران اور ٹھیکیدار کی ملی بھگت سے تعمیراتی کام بار بار شکایات کے باوجود ابھی تک شروع نہیں ہو سکا جبکہ حکومت سندھ نے اس سکیم کیلئے سوا تین کروڑ روپے جاری کرتے وقت کہا تھا کہ کام جون 2018 تک مکمل ہونا چاہیے جو اب تک مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ ٹھیکیدار محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کے افسران اور سٹاف سے مبینہ طور پر ساز باز کر کے مقررہ رقم اڈوانس لے کر غائب ہو گیا ہے۔ ڈرینیج سکیم کے نالے وغیرہ ٹوٹنے سے گندا پانی شہر کی سڑکوں پر آ جاتا ہے اور شہر کی گلیوں سے گزرنے والے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔






تھر، ایک ماہ کے بچوں کی اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تھرپارکر میں بچوں کی اموات کی وجہ غذائی قلت کے ساتھ بچوں کی پیدائش میں وقفہ نہ ہونا بھی ہے۔ مٹھی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں تمام تر سہولیات اور ادویات موجود ہیں۔ حاملہ یا بچے کو دودھ پلانے والی خواتین کے خاندانوں کو تین ماہ راشن دیا جائے گا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز گھر گھر جاکر آگاہی فراہم کریں گی، دائیوں کی تربیت کیلئے حکومت نے کام شروع کر دیا ہے، تھرپارکر کے ڈاکٹروں کی وہیں پوسٹنگ کر رہے ہیں۔

جنرل سیکرٹری دعا فاؤنڈیشن ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا کہ تھرپارکر میں غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کے ساتھ ماؤں کو بھی خطرات کا سامنا ہے۔ پاکستان میں پیدائش کے 28 دنوں کے اندر بچوں کی اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، تھرپارکر میں یہ شرح 80 فیصد سے بھی زیادہ ہے، صحیح علاج و ادویات سے 80 فیصد بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ ڈس ایبل افراد کے نمائندوں عاصم رضا، آغا حسنین، وقار احمد خان اور کامران خان سے بھی گفتگو کی گئی۔ ڈاکٹر فیاض عالم نے مزید کہا کہ تھر کے زیادہ تر لوگ علاج کیلئے عمر کوٹ آتے ہیں، عمر کوٹ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں نرسری ہی موجود نہیں ہے۔ مٹھی ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ہمارا چھ افراد کا سٹاف 2015 سے کام کر رہا ہے۔ تھرپارکر میں 82 فیصد بچے ابھی بھی دائیوں کے ذریعے پیدا ہو رہے ہیں۔ حکومت ان دائیوں کی تربیت کا انتظام کرے تو زیادہ بہتر ہوگا۔






محکمہ تعلیم سندھ نے 14 ہزار اساتذہ کو مستقل کر دیا

کراچی: سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے محکمہ تعلیم نے امتحان پاس کرنیوالے ساڑھے 14 ہزار اساتذہ کو مستقل کر دیا۔ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی زیر صدار ت محکمہ تعلیم کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں ریگولرائز کرنے کے احکامات انہوں نے اس وقت دیے جب انہیں بریفنگ دی گئی کہ ان کے احکامات کے تحت 2012 کے این ٹی ایس پاس، پی ایس ٹی، جے ایس ٹی اور ایچ ایس ٹی اساتذہ کے تمام رکارڈ کی تصدیق کا عمل محکمے کی طرف سے مکمل کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں این ٹی ایس، سندھ یونیورسٹی اور اقرا یونیورسٹی کے ٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کی ڈیٹا ویری فیکشن کا عمل مکمل کرنے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سیکرٹری سکول نے بتایا کہ پورے صوبے سے این ٹی ایس پاس کرنے والے پی ایس ٹی، جے ایس ٹی اور ایچ ایس ٹی ٹوٹل 14 ہزار 6 سو 82 اساتذہ کا ریکارڈ موصول ہوا جن کے کاغذات کی مکمل چھان بین کے بعد 11 ہزار 7 سو 80 اساتذہ کا رکارڈ کی تصدیق کی گئی ہے۔






بچوں کے تحفظ کیلئے ہیلپ لائن قائم

صوبہ سندھ میں بچوں کے خلاف جرائم میں اضافے کے پیش نظر محکمہ سماجی بہبود کے تحت چائلڈ ہیلپ لائن 1121 قائم کر دی گئی۔ ہیلپ لائن 24 گھنٹے کام کرے گی جس میں بچوں سے متعلق مختلف شکایات وصول کی جائیں گی۔ ہیلپ لائن میں پولیس، سماجی بہبود، این جی اوز کے نمائندے شامل ہیں۔