'ن لیگ مذاکرات کے لیے تیار ہے اگر PTI عمران خان کو مائنس کر دے'

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے بیان دیا کہ اگر پی ٹی آئی عمران خان اور 9 مئی میں ملوث افراد کو سائیڈ پر کر دے تو اس کے بعد باقی رہ جانے والی پی ٹی آئی کے ساتھ نا صرف مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں بلکہ ہم حمایت کریں گے کہ انہیں الیکشن لڑنے دیا جائے۔

'ن لیگ مذاکرات کے لیے تیار ہے اگر PTI عمران خان کو مائنس کر دے'

پاکستان مسلم لیگ ن نے یہ شرط رکھی ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور 9 اور 10 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کے ذمہ داران کو مائنس کر دیتی ہے تو باقی ماندہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی جاوید چوہدری کا۔

یوٹیوب پر حالیہ وی-لاگ میں جاوید چوہدری نے بتایا کہ گذشتہ رات ان کے ٹاک شو میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے بیان دیا کہ اگر پی ٹی آئی عمران خان اور 9 مئی میں ملوث افراد کو سائیڈ پر کر دے تو اس کے بعد باقی رہ جانے والی پی ٹی آئی کے ساتھ نا صرف مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں بلکہ ہم حمایت کریں گے کہ انہیں الیکشن لڑنے دیا جائے۔ اس پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بھی 'بلا' ہی ملنا چاہئیے اور اسے انتخابی مہم کے لیے پمفلٹس جاری کرنے کی بھی اجازت ہونی چاہئیے۔ صحافی کے مطابق پہلی مرتبہ ن لیگ کی جانب سے ایسا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں ضمانت اور فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سائفر کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواستوں پر سماعت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس کیس میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت ہو جائے گی۔ شاہ محمود قریشی خود کو 9 اور 10 مئی کے واقعات اور عمران خان سے مکمل طور پر الگ کر کے پی ٹی آئی کو لیڈ کریں گے۔ وہ پی ٹی آئی کے امیدواروں میں ٹکٹس بھی جاری کریں گے۔ پی ٹی آئی کو 'بلے' کا نشان بھی جاری کیا جائے گا اور وہ انتخابات میں حصہ لے کر 30 سے 35 سیٹیں بھی حاصل کر لے گی۔ عین ممکن ہے کہ یہ پی ٹی آئی، ن لیگ کی آنے والی حکومت کے ساتھ کمفرٹ ایبل بھی ہو گی۔ لیکن اگر ایسا نہ بھی ہوا تو بھی شاہ محمود قریشی آنے والی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔ یعنی شاہ محمود قریشی کے لیے ریلیف کا دروازہ کھل رہا ہے اور ن لیگ کی جانب سے ایسا مطالبہ سامنے آنے سے واضح ہوتا ہے کہ مستقبل کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کا کام جاری ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی حریف سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل اور سیاسی مباحثوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے پولیٹکل انگیجمنٹ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ کمیٹی دیگر سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے گی اور ان کے ساتھ بات چیت کرے گی۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سیاسی مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے یہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب کے دستخط سے پولیٹکل انگیجمنٹ کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، سینیٹر علی ظفر اور سینیٹر ہمایوں مہمند اس کمیٹی کے رکن مقرر کیے گئے ہیں جبکہ علی محمد خان اور علی اصغر خان بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ مذکورہ کمیٹی میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن بھی شامل ہیں۔