اپر چترال کے ایک دور دراز گاؤں سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ شازیہ اسحٰق فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کا امتحان سینٹرل سپیرئیر سروسز ( سی ایس ایس) پاس کرنے کے بعد ملاکنڈ ڈویژن کی پہلی خاتون پولیس افسر بن گئیں۔
شازیہ اسحٰق کے والد پاک فوج کے ریٹائرڈ جونیئر کمیشنڈ افسر ہیں۔ شازیہ اسحٰق نے 2018 میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی سے سیاسیات میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی ایس ایس میں پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) کا محکمہ ان کا پہلا انتخاب تھا کیونکہ وہ بچپن سے ہی پولیس افسر بننا چاہتی تھیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
’اگر لڑکیوں کو گھر والوں کی حمایت بھی حاصل ہو تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ مجھے میرے والدین اور خاندان والوں کی مکمل سپورٹ حاصل تھی، اس لیے ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے کے باوجود میں یہ کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہوں۔‘
اپنے کیریئر کے انتخاب کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرد اکثریتی معاشرے میں ایک خاتون پولیس افسر، پریشانی کا شکار خواتین کے لیے 'امید کی کرن' ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس تھانوں میں اور ارد گرد خاتون پولیس افسران کی موجودگی سے خواتین خود کو محفوظ تصور کریں گی۔
ازیہ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس امتحان کی تیاری کی وجہ سے انھوں نے کہیں اور ملازمت نہیں کی لیکن جب امتحان دے دیا تھا تو اس کے بعد محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس میں شامل ہوئیں اور ان کا انتخاب سرکاری مڈل سکول میں ہیڈ مسٹرس کے طور پر ہوا تھا۔
شازیہ اسحاق کا مزید کہنا تھا کہ میرا زندگی کا سب سے بڑا مقصد پریشان حال خواتین کی مدد کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس سروس میں شمولیت کا ایک اور مقصد خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ روایتی کرداروں سے ہٹ کر سخت ملازمتوں میں حصہ لے سکیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواسکیں۔
چترال میں خواتین کی خودکشی کی خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی شرح سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ معاشرتی تعصب ہے جس کی وجہ سے خواتین دلبرداشتہ ہو کر ایسے انتہائی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ شازیہ اسحٰق نے اپنی کامیابی میں اپنے والدین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت تعاون کیا، خود اعتمادی اور انسانیت کا احترام سکھایا۔
سی ایس ایس امتحان کی تیاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایک سال تک مسلسل تیاری کے بعد وہ پہلی کوشش میں پاس ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ 'کسی بھی ہدف کے حصول کے لیے مسلسل محنت بنیادی شرط ہے'۔