تحریک انصاف کا لانگ مارچ، مئی کے آخر میں گھمسان رن پڑے گا!

تحریک انصاف کا لانگ مارچ، مئی کے آخر میں گھمسان رن پڑے گا!
حکمران اتحاد پی ڈی ایم جو پارلیمانی جماعتوں مسلم لیگ ن ،پیلز پارٹی، جمیت علماء اسلام(ف)، عوامی نیشنل پارٹی ،اختر مینگل ،شاہ زین بگٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں جو پارلیمان میں ہیں انکے اور ایک جماعت تحریک انصاف کے درمیان مئی کے آخری ہفتے گھمسان رن پڑنے جا رہا ہے۔

صرف ایک ماہ قبل تک سابقہ وزیر اعظم عمران خان عوام میں اپنی 2018 والی مقبولیت کھو چکے تھے مگر مبینہ طور آپریشن رجیم چنج نے ایک بار پھر انکو مقبول ترین سیاسی رہنما بنا دیا ہے وہ اب تک اسلام آباد ،پشاور، لاھور ،میاانولی ، اور ایبٹ آباد میں بہت بڑے جلسے کر چکے ہیں جبکہ انکے مقابلے حکمران اتحاد نے اٹک اور شنگالہ میں جو جلسے کئے وہ بہت چھوٹے تھے۔

20 مئی کے بعد عمران خان لانگ مارچ کا اعلان کریں گے انکے دعویٰ کے مطابق 20 لاکھ لوگ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور ان کو جہاں روکا گیا وہ وہاں ہی دھرنا دے کر بیٹھ جائیں گے۔ دوسری جانب حکمران اتحاد کی بھرپور کوشش ہو گی کہ عوام کی کم سے کم تعداد اس لانگ مارچ میں شرکت کرے ،آخر کیا وجہ ہے کہ صرف ایک ماہ قبل تک یوں لگ رہا تھا کہ عمران خان اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں اور پی ڈی ایم بہت مقبول ہو گئی مگر اقتدار سے اترتے اترتے عمران خان نے اپنا بیانہ اتنے شاندار طریقے سے عوام لے کر گئے کہ عوام ساری باتیں بھول کر انکے پیچھے پیچھے چل پڑے، ایک بات تو عوام کی غالب اکثریت تسلیم کرتی ہے کہ عمران خان بے شک ان پہاڑ جیسی توقعات پر پورا نہیں اتر سکا جس کے دعوے اقتدار میں آنے سے پہلے کئے گئے تھے مگر مبینہ طور پر آپریشن رجیم چنج کے بعد جس ٹولے کو لا کر اقتدار میں بیٹھا دیا گیا اسکی ساکھ کیا ہے آپ موجودہ وزیراعظم سمیت کابینہ کے نام پڑھتے جاہیں تو وہ محاورہ یاد آتا ہے کہ پڑھتا جا شرماتا جا۔

70 فیصد سے زائد وزیراعظم سمیت وزیر کوئی نیب زدہ ہے تو کوئی منشیات فروش سب پر مقدمے چل رہے ہیں، اپنے مہنگے ترین وکیلوں کی وجہ اور وطن عزیز کے اذیت ناک عدالتی نظام کے باعث فرد جرم سے بچے ہوئے ہماری ہیت مقتدرہ اس وقت اپنی 75 سالہ تاریخ کی متنازعہ ترین بن چکی۔ راولپنڈی اور پشاور کی چپکلش زبان زد عام راولپنڈی والے بڑے بھائی جن کے والیم ٹین کے قصے سناتے تھے اب انکو سلامی دے رہے ہیں۔

پشاور والے چھوٹے بھائی سال کے آخر میں بڑے بھائی کی جگہ براجمان ہونا چاہتے ہیں، درمیان عوام پرشان ہے ،مسلم لیگ ن جس علیم خان اور جہانگیر ترین کو کپتان کی اے ٹی ایم مشین، چینی چور آٹا چور کہتی تھی اب اس کو اپنے دایاں اور بایاں کھڑے کر رہی ہے زرداری صاحب دوبارہ اور مولانا فضل الرحمان پہلی بار صدر پاکستان بنے کے خواب دیکھ رہے ہیں حالت یہ ہے کہ موجودہ وزیر داخلہ پر انکی اپنی جماعت کے انکے اپنے شہر کے لوگ قاتل ہونے کے الزامات لگا رہے ہیں۔

ماڈل ٹاؤن قتل عام اور سلمان تاثیر مرحوم کے قتل میں بھی مبینہ طور پر ان کا نام آتا ہے ،مہنگاہی کا خاتمہ موجوہ حکومت سے بھی نہیں ہو رہا اوپر سے انکی ساکھ خامہ خدا کے باہر جو ان کے ساتھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ حکومت کبھی بھی نہیں چاہے گی الیکشن فوری ہوں اور ہار جائیں جبکہ عمران خان فوری طور پر الیکشن کرانے اور دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے پر تول رہے ہیں لہذا اس ماہ کے آخر گھمسان رن پڑے گا۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔