مریم نواز کے میدان میں آتے ہی تصادم شروع

مریم نواز کے میدان میں آتے ہی تصادم شروع
مریم نواز شریف آج نیب کے دفتر پر پیشی کے لئے پہنچیں تو وہاں مسلم لیگ نواز کے کارکنان پہلے ہی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ مسلم لیگ نواز کا دعویٰ ہے کہ اس موقع پر 10 ہزار کارکنان موجود تھے۔ مریم نواز کا قافلہ جاتی امرا سے نیب کے دفتر کے باہر پہنچا تو یہاں بھی پولیس کی نفری موجود تھی۔ اس موقع پر کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم لازمی تھا، اور وہی ہوا۔

مریم نواز کے مطابق ان کے کارکنان درجنوں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں جن کو پولیس نے ڈنڈوں، پتھروں اور آنسو گیس کے شیلز کے ذریعے زخمی کیا ہے۔ مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس کی جانب سے ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا۔ اس موقع پر مریم نواز کی اپنی بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ بھی ٹوٹ گیا جس پر لوگوں کا کہنا تھا کہ پتھراؤ سے گاڑی کا شیشہ کیسے ٹوٹ سکتا ہے۔ مریم نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ پتھراؤ سے بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ نہیں ٹوٹ سکتا اور یہ انہیں کوئی بڑا نقصان پہنچانے کی کوشش تھی۔

دوسری جانب نیب کا دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ کے کارکنان نے نیب کے دفتر پر حملہ کیا، پولیس پر پتھراؤ ان کی جانب سے شروع ہوا اور جواب میں پولیس نے بھی پتھراؤ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ نیب نے اپنی پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ مریم نواز کی جانب سے نیب لاہور میں پیش ہو کر جواب دینے کی بجائے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے ذریعے منظم انداز میں غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پتھراؤ اور بدنظمی کا مظاہرہ کیا گیا۔

نیب کے 20 سالہ دور میں پہلی مرتبہ ایک آئینی و قومی ادارے کے ساتھ اس نوعیت کا برتاؤ روا رکھا گیا ہے جس میں نیب کی عمارت پر پتھراؤ کرتے ہوئے کھڑکیوں کے شیشے توڑنے کے علاوہ نیب کے عملہ کو بھی زخمی کیا گیا۔ ان حالات میں نیب کی جانب سے مریم نواز کی پیشی کو فوری طور پر منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں اور دیگر شر پسند عناصر کی جانب سے منظم انداز میں قانونی کارروائی میں مداخلت کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید بر آں نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں و کارکنان کے غیر قانونی اقدام اور کار سرکار میں مداخلت کی ایف آئی آر (FIR) درج کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب مریم نواز نے نیب کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے اندر اتنی جرأت نہیں کہ آپ نے مجھے بلایا اور آپ مجھے برداشت کر سکیں تو آپ مجھے بلاتے کیوں ہیں؟ سوچ سمجھ کے بلانا چاہیے۔ ’’مسلم لیگ ن کے نہتے کارکنوں پر، عوام پر انہوں نے شیلنگ کی، پتھراؤ کیا اور اس کے بعد شیلنگ کر کے میری گاڑی کی ونڈ سکرین توڑی۔ اور اب سوچیے کہ اگر یہ بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو کتنا بڑا نقصان ہوتا؟‘‘

مریم نواز نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ مجھے جو آج گھر سے بلایا گیا ہے وہ مجھے نقصان پہنچانے کے لئے ہی بلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ساتھیوں نے مشورہ دیا تھا کہ نیب کے ان ہتھکنڈوں کو دیکھتے ہوئے میں ضمانت قبل از گرفتاری لے لوں لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔ ’’اب میں یہاں کھڑی ہوں۔ مجھے میسجز مل رہے ہیں نیب کے کہ آپ واپس چلی جائیں، آج سماعت نہیں ہوگی لیکن میں یہاں کھڑی ہوں، مجھے بلایا ہے یہاں جھوٹے الزامات میں تو اب میرے جواب سنو۔ میں یہاں کھڑی ہوں دروازہ کھولو، اب سوال کیا ہے تو جواب سننے کا حوصلہ رکھو‘‘۔

کارکنان پر پتھراؤ اور شیلنگ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ کچھ آمریت کے دور میں بھی نہیں ہوتا۔

مسلم لیگ نواز کے کارکنان کی جانب سے میڈیا کارکنان کی بھی ایسی ویڈیوز جاری کی گئیں جن میں ان کے جسموں پر واضح طور پر ڈنڈوں کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔ مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے لاہور کے سابق میئر بھی اس موقع پر شدید زخمی ہو گئے جب کہ مسلم لیگ کے لاہور سے ایک ایم این اے کی بھی تصویر گردش کر رہی ہے جس میں انہیں زخمی دیکھا جا سکتا ہے۔

لیکن دوسری جانب ایسی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں مسلم لیگ نواز کے کارکنان ایک گاڑی میں سے شاپنگ بیگز میں بھرے پتھر نکال رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں جن سے دکھائی دیتا ہے کہ دونوں جانب سے لڑائی جھگڑے کی مکمل تیاری تھی اور مسلم لیگ کے کارکنان بھی پولیس سے جھڑپ کے لئے لیس ہو کر آئے تھے۔

اس سارے قضیے میں سب سے اہم بات یہ نہیں کہ آج کیا ہوا۔ اہم بات یہ ہے کہ آگے کیا ہونے جا رہا ہے۔ جیسا کہ ہم نے اپنی ویڈیو میں پہلے بتایا تھا کہ مریم نواز کی گرفتاری اس بار اتنی آسان نہیں ہوگی جتنی پچھلے سال تھی، کیونکہ تب وہ اپنے والد سے ملاقات کرنے جیل پہنچی تھیں جہاں انہیں دھوکے سے گرفتار کیا گیا تھا لیکن اب کی بار وہ اس خطرے سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ وہ لڑائی کے لئے تیار ہیں اور آج یہ ثابت بھی ہو گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا مریم نواز آنے والے دنوں میں مزید سیاسی activity دکھائیں گی یا پھر کھیل یہیں رک جائے گا؟ قرائن بتاتے ہیں کہ کورونا وائرس اب ملک سے ختم نہ بھی ہو رہا ہو، کم از کم اس کا خوف ختم ہو چکا ہے۔ سیاسی جماعتیں بھی تیاری پکڑ رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق محرم کے بعد اپوزیشن جماعتیں کوئی بڑا کھڑاک کر سکتی ہیں۔

مریم نواز کی پیشی پر پیپلز پارٹی رہنما بلاول بھٹو زرداری کی شدید مذمت اور مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے مریم کی حمایت میں پریس کانفرنس بھی یہی اشارہ کرتے ہیں کہ نئی سیاسی پیش بندیاں ہونے جا رہی ہیں۔ پاکستانی سیاست میں آنے والے کچھ ہفتے اور مہینے دلچسپ ہوں گے۔ یاد رہے فروری میں سینیٹ الیکشن بھی ہے اور اگر اس وقت تک حکومت برقرار رہی تو تحریک انصاف کے لئے کسی بھی قانون سازی کی خاطر اپوزیشن کی ضرورت صرف اس وقت تک ہی موجود ہے جب تک سینیٹ میں اکثریت اپوزیشن اتحاد کے پاس ہے۔