نیب کی دستاویزات میں 2008 سے 2018 کے دوران شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے اثاثوں میں 900 فیصد تک اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔
نیب نے تفتیش کے دوران شہباز شریف اور ان کی فیملی کی مالی حیثیت سے اعداد و شمار تیار کئے ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ 2008 سے 2018 کے درمیان ملک دہشت گردی اور بجلی گیس کے سنگین ترین بحران کا شکار تھا لیکن اس کے باوجود سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، ان کے بیٹوں حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور اہلیہ کے اثاثے 900 فیصد تک بڑھے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق 2008 سے 2018 کے دوران شہباز شریف فیملی کے مجموعی اثاثوں میں 450 فیصد اضافہ ہوا، 2008 میں شریف فیملی کے اثاثے 68 کروڑ 33 لاکھ 37 ہزار 4 روپے تھے جو کہ 2018 میں بڑھ کر 3 ارب 68 کروڑ 15 ہزار 668 روپے ہو گئے۔
دستاویزات کے مطابق شہباز شریف کے اثاثے 2008 میں 5 کروڑ 55 لاکھ 16 ہزار 692 روپے تھے جب کہ 2018 میں ان کی مالیت 66 کروڑ 64 لاکھ 80 ہزار 205 روپے تھے۔
2008 میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے اثاثوں کی مالیت 13 کروڑ 41 لاکھ 37 ہزار 37 روپے تھے جب کہ 2018 میں ان کے اثاثوں کی مالیت بڑھ کر 23 کروڑ 47 لاکھ 3 ہزار تک پہنچ گئے۔
سلمان شہباز کے اثاثوں میں 10 سال کے دوران 900 فیصد کا اضافہ ہوا، 2008 میں سلمان شہباز کے کل اثاثوں کی مالیت 28 کروڑ 24 لاکھ 13ہزار 686 روپے تھے، جو کہ 2018 میں بڑھ کر 2 ارب 34 کروڑ 96 لاکھ 95 ہزار 462 روپے ہو گئے۔
حمزہ شہباز کے اثاثوں میں 10 سال کے دوران تقریباً 100 فیصد اضافہ ہوا، 2008 میں حمزہ شہباز کے اثاثوں کی مالیت 21 کروڑ 12 لاکھ 69 ہزار 589 روپے تھی جب کہ 2018 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 41 کروڑ 71 لاکھ 36 ہزار 359 روپے ہوگئی۔