فوجی تنصیبات پر حملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج

فوجی تنصیبات پر حملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں  کے خلاف لاہور میں ہنگامہ آرائی،  جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملے اور کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ کو لوٹنے کے الزام میں مقدمات درج کر لیے گئے۔

جی ایچ کیو کے گیٹ پر حملے  کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) راولپنڈی کے RA بازار پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں انسداد دہشتگردی سمیت 9 دفعات شامل کی گئی ہیں جن میں 7 ATA اور 353/341/440/441 PPC شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق  پی ٹی آئی رہنما راجہ بشارت کی قیادت میں 250 سے 300 افراد پر مشتمل پرتشدد ہجوم نے فوج مخالف نعرے لگاتے ہوئے گیٹ پر حملہ کیا۔ ہجوم نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس پنجاب کے سابق وزیر قانون راجہ بشارت اور جی ایچ کیو پر حملے میں شریک مظاہرین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد شہر میں شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں  کے لیے صوبائی دارالحکومت کے ریس کورس اور سرور روڈ تھانوں میں درج ایف آئی آرز میں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر سمیت 80 کارکنان پر گاڑیوں اور اہم تنصیبات کی توڑ پھوڑکے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

لاہور کے تھانہ ریس کورس میں ایس ایچ او آفتاب نوازکی مدعیت میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق حماد اظہر کی زیر قیادت حملہ آوروں نے کلب چوک پر مین گیٹ کی توڑ پھوڑ کی۔مظاہرین نے گاڑیوں اور اہم تنصیبات کی توڑ پھوڑ کی۔ فوج، عدلیہ اور حساس اداروں کے خلاف گالم گلوچ بھی کی گئی۔ان پر فوج، عدلیہ اور دیگر نازک اداروں کی توہین کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس پی) رانا اشفاق کی شکایت پر لاہور کینٹ میں احتجاج کے حوالے سے سرور روڈ تھانے میں الگ ایف آئی آر درج کرائی گئی۔

پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف لاہور کے مختلف تھانوں میں 7 مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے جن میں تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کی قیادت پر قتل، اقدام قتل اور دہشتگردی سمیت 20 دفعات لگائی گئی ہیں۔

اس مقدمے میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق میاں محمود الرشید اور میاں اسلم اقبال کی فائرنگ سے 2 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔عمران خان، شاہ محمود قریشی ، فرخ حبیب کی ایما پر میاں اسلم اقبال اور میاں محمود الرشید مسلح ہو کر مشتعل ہجوم کی قیادت کر رہے تھے۔ اظہر، مسرت چیمہ اور جمشید اقبال چیمہ نے لوٹ مار کی حمایت کی۔ میاں محمود الرشید نے دستی اسلحے سے فائرنگ کی جس سے عبدالقدیر جبکہ میاں اسلم اقبال کی فائرنگ سے عبداللہ نامی نوجوان جان کی بازی ہار گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق جلاؤ گھیراؤ کی ترغیب دینے میں حماد اظہر، مسرت جمشید چیمہ، جمشید اقبال چیمہ، زبیر نیازی، اسد زمان ، مراد سعید اور علی امین گنڈا پور شامل ہیں۔

علاوہ ازیں، پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر قاسم سوری سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

قاسم سوری کے علاوہ  مبین خلجی، ڈاکٹر منیر بلوچ، خادم حسین وردک اور  باری بڑیچ سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف قتل، اقدام قتل، دہشتگردی، سرکا ری اسلحہ چھینے، بغاوت، کار سرکار میں مداخلت سمیت 18دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے قاسم سوری اور مبین خلجی کی ہدایات پر ائیر پورٹ روڈ پر مظاہرہ کر تے ہوئے سڑک بلاک کرکے جلاؤ گھیراؤ کیا۔ مظاہرین کو اکساتے ہوئے عسکری چیک پوسٹ پر حملے کی کوشش کی۔پولیس کی جانب سے روکنے پر مظاہرین نے براہ راست فائرنگ شروع کردی جس میں عمر عزیز نا می شخص جاں بحق ہو ا جب کہ 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مظاہرین نے حکومت پاکستان اور حساس اداروں کے خلاف نعرے بازی کی۔سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس سے اسلحہ چھینا اور گاڑیوں کو آگ لگائی۔