چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے 9 اکتوبر کو سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ جسے عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
وکیل شیر افضل مروت کے ذریعے درخواست دائر میں چیئرمین پی ٹی آئی نے 9 اکتوبر کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے لکھا کہ کیس کی نقول وصول کرلیں حالانکہ نقول وصول نہیں کیں۔ جیل سماعت کیخلاف ہائیکورٹ کے فیصلے کا بھی ٹرائل کورٹ نے انتظار نہیں کیا۔
عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے 9 اکتوبر کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی ہے۔
9 اکتوبر کو سائفر کیس کی سماعت کے لیے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل پہنچے۔ جج ابوالحسنات نے سپیشل پراسیکیوٹر، وکیل صفائی اور ایف آئی اے کے دلائل کی سماعت کی۔
تفتیشی افسر کی جانب سے چالان کی نقول بھی عدالت کو پیش کی گئیں۔ چالان کی نقول تقسیم بھی ہوئیں۔
سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ سائفر کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا۔ آئندہ تاریخ پرفرد جرم لگےگی۔17 اکتوبر کو فرد جرم کےساتھ تمام سرکاری گواہان کی طلبی ہوگی۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے عدالت کو بتایا کہ چالان کی مکمل مقدمہ کی نقول نہیں دے سکتے۔ جوضروری تھا نقول فراہم کر دیں۔
عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت کیلئے 17اکتوبر کو حاضر ہونے کا حکم دے کر سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔