'ماضی کے فیصلوں پر اپیل کا حق نہ دے کر سپریم کورٹ نے بڑا موقع گنوا دیا'

نواز شریف اور جہانگیر ترین سپریم کورٹ میں نئی بنیادوں پہ نیا کیس دائر کر سکتے ہیں اور یہ پٹیشن تین سینیئر ججوں کے سامنے جائے گی جس میں پاناما کیس کو دوبارہ سے سننے کی درخواست کی جا سکتی ہے۔

'ماضی کے فیصلوں پر اپیل کا حق نہ دے کر سپریم کورٹ نے بڑا موقع گنوا دیا'

سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ اچھی شروعات ہے لیکن زیادہ خوشی ہوتی اگر اس کا اطلاق ماضی کے فیصلوں پر بھی ہوتا۔ اس سے شاید سپریم کورٹ ماضی کی غلطیاں بھی سدھار سکتی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ نے ماضی کے فیصلوں پر اپیل کا حق نہ دے کر عدالتی گند صاف کرنے کا بہت بڑا موقع ہاتھ سے گنوا دیا ہے۔ یہ کہنا ہے بیرسٹر اویس بابر کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین سپریم کورٹ میں نئی بنیادوں پہ نیا کیس دائر کر سکتے ہیں اور یہ پٹیشن تین سینیئر ججوں کے سامنے جائے گی جس میں پاناما کیس کو دوبارہ سے سننے کی درخواست کی جا سکتی ہے۔

نادیہ نقی کے مطابق ایک جانب نواز شریف کی وطن واپسی کی خبریں چل رہی ہیں اور دوسری جانب ایسا فیصلہ آنا جس کے تحت ماضی کے ازخود نوٹسز فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق نہیں دیا گیا تو یہ متضاد صورت حال دکھائی دیتی ہے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم ہو چکی ہے کہ کوئی بھی نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہو سکتی، نواز شریف کے لیے اب یہ ترمیم استعمال کی جائے گی۔

سید صبیح الحسنین نے کہا کہ ماضی میں کسی بھی چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات نہیں کی جیسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج کی ہے۔ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کے خلاف اپیل بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، اس کے فیصلے میں ہو سکتا ہے نواز شریف کو اقامہ پر نااہل قرار دیے جانے والے فیصلے کے خلاف ریویو دائر کیا جا سکے۔

رضا رومی کی میزبانی میں پروگرام ہر پیر سے ہفتے کی شب 9:05 پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔