کراچی کی کچرا کہانی

کراچی کی کچرا کہانی

کچی پنسل ( سو لفظوں کا کالم)


ہرگلی ہر موڑ سے کچرا اٹھایا جا رہا تھا


مشینیں انسانی جذبے جیسا کام کر رہی  تھیں


سڑکیں صاف ہو چکی تھیں اور کچرا ہر سیاسی جماعت کے ہیڈ آفس میں اکٹھا ہو رہا تھا


 میں ایک ہیڈ آفس کے پاس پہنچا اور کسی کرتا دھرتا کو ڈھونڈنے لگا


ایک شخص بہت جانفشانی سے کام میں مصروف تھا


بد بو سے میں سر پھٹا جا رہا تھا لیکن پھر بھی میں ہمت کر کے ان سے پوچھا


بھائی ! سارا کچرا یہاں کیوں اکٹھا ہو رہا ہے


وہ فاتحانہ انداز میں مسکراتے ہوئے سرگوشی کرنے لگا


ایک دوسرے پر پھینکنے کے لئے