Get Alerts

'یہ خواتین کے تحفظ کا معاملہ ہے، سیاست نہیں کررہی'

'یہ خواتین کے تحفظ کا معاملہ ہے، سیاست نہیں کررہی'
 وکیل احمد مختار کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی لیڈی کانسٹیبل فائزہ نواز نے کہا ہے کہ یہ خواتین کے تحفظ کا معاملہ ہے اور وہ سیاست نہیں کررہیں۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جب عزت نفس پر حملہ ہو تو کوئی لڑکی خاموش نہیں رہتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں سیاست نہیں کر رہی اور نہ ہی اپنے محکمے کی طرف سے بول رہی ہوں۔

تھپڑ مارنے کے واقعے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے فائزہ نواز کا کہنا تھا کہ دوپہر ایک بجے ڈیوٹی پر تھی کہ وکیل صاحب نے مرکزی دروازے پر آکر گاڑی روک دی۔

’میں نے وکیل سے کہا کہ آپ پڑھے لکھے ہیں تاہم اتنے میں وکیل نے تھپڑ مار دیا۔‘

لیڈی کانسٹیبل کے مطابق وکیل کو ساتھی اہلکار نے کہا کہ گاڑی آگے کھڑی کریں جس پر انہوں نے بدتمیزی کی، غصے میں آ گئے اور گالیاں دینا شروع کر دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بچانے والا کوئی نہیں تھا، میں ڈی ایس پی کے دفتر گئی اور سارا واقعہ بتایا تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپنے محکمے کے خلاف ہوں۔

فائزہ کی تھپڑ مارنے والے وکیل کو گرفتار کرکے ہتھکڑیوں میں لے جانے کی تصویر سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہوئی تھی۔

فائزہ نے ملزم کو گرفتار کرکے مقامی عدالت میں پیش کیا تھا تاہم بعد میں بظاہر دباؤ کی کیفیت میں انہوں نے استعفے کا اعلان کردیا تھا۔

خاتون اہلکار کا مؤقف ہے کہ مجھے ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، نوکری عوام کی خدمت کرنے کے لیے کر رہی تھی۔

فائزہ کا کہنا تھا کہ مجھ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، سمجھ نہیں آرہا کہ میں کہاں جاؤں یا خودکشی کرلوں۔

انہوں نے کہا کہ میں کمزور عورت ہوں جو میرا جرم ہے، اس مافیا کا مقابلہ نہیں کرسکتی اور محکمہ پولیس سے استعفی دے رہی ہو۔