وکلا کا لاہور کے بعد پسرور میں بھی سرکاری ہسپتال پر دھاوا، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان تصادم جاری، لاہور کے بعد وکلا نے پسرور میں بھی سرکاری ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ ڈاکٹرز جان بچانے کے لیے ہسپتال چھوڑ گئے، مریض بے یارومددگار، پولیس کی نفری بھی ہسپتال پہنچ گئی۔

تفصیلات کے مطابق وکلا نے لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کے بعد پسرور میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال پر بھی دھاوا بول دیا۔ وکلا کے گروہ نے ہسپتال کا گھیراؤ کر کے ڈاکٹرز کے خلاف نعرے بازی کی۔

ہسپتال پر دھاوا بولنے والے وکلا کے مشتعل گروہ کی قیادت صدر بار پسرور غلام مصطفیٰ بھٹی اور جنرل سیکرٹری نیاز احمد باجوہ کر رہے ہیں۔



وکلا کی جانب سے ہسپتال کا گھیراؤ کیے جانے کے بعد ہسپتال میں موجود ڈاکٹرز بھاگ کر بچ نکلنے میں کامیاب رہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی ہے۔

وکلا کی جانب سے ہسپتال کا گھیراؤ صدر وائے ڈی اے ڈاکٹر ولید کی وکلا مخالف ریلی کے اعلان کے باعث کیا گیا۔



 تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال پسرور کے ڈاکٹروں نے حکومت سے رینجرز کی سیکیورٹی مہیا کیے جانے تک احتجاج کا اعلان کیا ہے۔



وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان جاری اس تصادم کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری طرف لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے بعد پولیس نے پچھلے 24 گھنٹے میں مختلف جگہوں پر چھاپہ مار کر 52 وکلا گرفتار کیے ہیں۔