Get Alerts

اسلام آباد جلسے نے بانی پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا

جلسہ میں کی گئی تقاریر نے پی ٹی آئی پر خط تنسیخ پھیر دیا ہے اور اب میں پی ٹی آئی کی ساری قیادت کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھ رہا ہوں۔ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں حکومت بھی خطرے میں ہے اور وہاں گورنر راج لگایا جا سکتا ہے۔

اسلام آباد جلسے نے بانی پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا

9 مئی 2023 کے ہنگاموں کے بعد سے پی ٹی آئی اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کیلئے کوشاں ہے اور اس کیلئے سیشن کورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹ، لاہور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک فریاد کر چکی ہے۔ اس کے نتیجہ میں کم از کم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم سے انہیں وہ سہولیات بھی فراہم کی گئیں جس کی آئین و قانون میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس کے باوجود کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں جو سہولیات دستیاب ہیں ان کا تصور بھی کسی قیدی کیلئے محال ہے، پی ٹی آئی والوں کا گلہ یہ ہے کہ ان پر بہت ظلم ہو رہا ہے۔

ایک عرصہ سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جلسے کے معاملہ پر رسہ کشی جاری تھی۔ ایک طرف حکومت پی ٹی آئی کے ماضی کو دیکھتے ہوئے جلسہ کی اجازت دینے سے گریزاں تھی تو دوسری طرف پی ٹی آئی جلسہ کرنے کیلئے بضد تھی۔ بالآخر اسلام آباد ہائی کورٹ کے تعاون سے پی ٹی آئی سنگجانی کے مقام پر جلسہ کرنے میں کامیاب ہو ہی گئی۔ اب سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے اس جلسہ سے حاصل کیا کیا؟

اس جلسے میں پی ٹی آئی کے زعما نے جو تقاریر کیں وہ انتظامیہ سے کئے گئے معاہدے کی صریح خلاف ورزی تھیں۔ معاہدے میں طے پایا تھا کہ نفرت پر مبنی اور اداروں یا اشخاص کے خلاف باتیں نہیں کی جائیں گی لیکن جلسہ کے ہر مقرر نے اس معاہدے کی خلاف ورزی میں ایک سے بڑھ کر ایک تقریر کی۔ فوج اور اس کے چیف کے خلاف جو مغلظات بکی گئیں وہ ناصرف لائق نفرین ہیں بلکہ قابل گرفت بھی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے 15 دن کی مہلت دینا کیا قابل گرفت نہیں؟ کیا دھمکی دیتے ہوئے یہ کہنا کہ فوج کو ٹھیک کر لو ورنہ ہم کر دیں گے، قابل گرفت نہیں؟ کیا اجازت کے بغیر اگلا جلسہ لاہور میں کرنے کی دھمکی دینا قابل گرفت نہیں؟ کیا وزیر اعلیٰ پنجاب کے بارے میں غلیظ گفتگو کرنا قابل گرفت نہیں؟ اب کیا بانی پی ٹی آئی کی محبت میں مبتلا اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج صاحبان آئندہ پی ٹی آئی کو کسی جلسہ کی اجازت دلوا سکیں گے؟

جلسہ تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے کیا گیا لیکن سوال یہ ہے کہ جلسہ میں کی گئی تقاریر اڈیالہ کے قیدی کی رہائی کا باعث بنیں گی یا ان کیلئے مزید مشکلات کا سبب بنیں گی؟ میری 2014 کے دھرنوں کے وقت سے یہ پختہ رائے ہے کہ اڈیالہ کا قیدی ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے اور اس کو قانون کے مطابق مقدمہ چلا کر قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔ مزید براں، حالیہ جلسہ میں کی گئی تقاریر نے پی ٹی آئی پر خط تنسیخ پھیر دیا ہے اور اب میں پی ٹی آئی کی ساری قیادت کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھ رہا ہوں۔ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں حکومت بھی خطرے میں ہے اور وہاں گورنر راج لگایا جا سکتا ہے۔

لیکن صرف جنرل (ر) فیض حمید اور اڈیالہ کے قیدی کو سزا دینا کافی نہیں بلکہ ان تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہو گا جو اس ملک کی تباہی کا باعث بنے، خواہ وہ کسی بھی حیثیت کے حامل رہے ہوں اور ان کا تعلق کسی بھی ادارے سے ہو۔

مصنف ایک سیاسی ورکر ہیں۔