صحافی خاور گھمن نے '' 92 نیوز'' کے ایک پروگرام میں جے ایس بینک اور اس کے سابق چیئرمین علی جہانگیر صدیقی پر بے بنیاد الزامات عائد کئے تھے لیکن اسے کبھی ثابت نہ کر سکے۔ عدالت نے مذکورہ کیس میں ان کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔
خاور گھمن کی جانب سے یہ الزامات 92 نیوز پر 23 مئی 2018ء کو نشر ہونے والے پروگرام ''باخبر سویرا'' میں لگائے گئے تھے۔ اس پروگرام میں ملزم سہیل اقبال بھٹی کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ پروگرام میں جے ایس بینک کے کاروبار کے بارے میں بے سروپا تبصرے کئے گئے۔ جبکہ علی جہانگیر صدیقی کی امریکہ میں بطور پاکستان سفیر تقرری پر بھی تنقید کی گئی۔
جے ایس بینک اور اس کی انتظامیہ نے اس پروگرام میں لگائے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے پروگرام کے میزبان صحافی خاور گھمن ودیگر کیخلاف ہتک عزت اور شہرت کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کروا دیا تھا۔
مقدمے میں کہا گیا تھا کہ پروگرام میں شامل اینکر اور مہمانوں نے بغیر کسی ثبوت کے شکایت کنندہ کمپنی کو بدنام کرنے کیلئے افواہیں پھیلانے کی کوشش کی۔
کمپنی کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا کہ 92 نیوز کا یہ پروگرام خود اس بات کا ثبوت ہے کہ اس میں ادا کئے گئے ریمارکس افواہوں پر مبنی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ اور انتہائی ہتک آمیز، توہین آمیز، تضحیک آمیز، جھوٹے، بے بنیاد، اور من گھڑت مواد پر مبنی ہیں۔ ایسا صرف شکایت کنندہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور بدنام کرنے کیلئے دانستہ طور پر اور جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کے ارادے سے کیا گیا تھا۔
کیس درج ہونے کے بعد عدالت نے بار بار خاور گھمن کو پیش ہونے کیلئے نوٹسز جاری کئے حتیٰ کہ اخبار میں اشتہار بھی نکلوایا گیا لیکن وہ کبھی پیش نہ ہوئے۔ بعد ازاں عدالت نے نوٹس کا جواب نہ دینے اور عدالت کے روبرو پیش نہ ہونے پر خاور گھمن کو اس مقدمے میں اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔
خیال رہے کہ اے آر وائے سے وابستہ صحافی اسد کھرل نے بھی اپنے ٹیلی وژن چینل پر اسی نجی بینک کیخلاف پروگرام کیا تھا۔ کمپنی نے ان کیخلاف بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا کر انصاف طلب کیا تھا۔ اس کیس میں عدالت اسد کھرل کو سزا دے چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نجی کمپنی پر من گھڑت الزامات، عدالت نے اے آر وائے کے صحافی اسد کھرل کو سزا سنا دی
خیال رہے کہ کراچی کی مقامی عدالت نے جے ایس آئی ایل کمپنی اینڈ جے ایس گروپ پر بے بنیاد الزامات لگانے پر اے آر وائے نیوز سے وابستہ صحافی اسد کھرل کو جرمانے اور تین ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس کیس کا فیصلہ 2016ء میں صحافی اسد کھرل کیخلاف دائر درخواست کی روشنی میں سنایا گیا ہے۔ 15 جنوری 2016ء کو اسد کھرل نے اے آر وائے نیوز کے پروگرام ”کب تک” میں جے ایس آئی ایل اور جے ایس گروپ کیخلاف توہین آمیز الزامات لگائے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسد کھرل نے پروگرام کے دوران جھوٹے، من گھڑت، بے بنیاد الزامات کا سہارا لیا جن سے کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پروگرام کے دوران اسد کھرل کی جانب سے بیان کی گئی تمام باتیں جھوٹ پر مبنی تھیں، اس لئے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 500 کے تحت اے آر وائے نیوز سے وابستہ صحافی اسد کھرل کو 3 ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ان کو مزید ایک ماہ کی سزا بھگتنا ہوگی۔