ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کا بینکوں کے 1 ارب 97 کروڑ سے زائد کے نادہندہ ہونے کا انکشاف

ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کا بینکوں کے 1 ارب 97 کروڑ سے زائد کے نادہندہ ہونے کا انکشاف
پاکستان میں سینیٹ الیکشن کی سیریز ختم ہوئی۔ حکمران جماعت جس کو مبینہ طور پر مقتدر حلقوں کی تاحال سپورٹ جاری ہے اپنا چئیرمین سینیٹ اور اپنا ہی ڈپٹی چئیرمین سینیٹ  بنوانے میں کامیاب ٹھہرے ہیں۔

تاہم ابھی تک معاملہ لگ یہ رہا ہے کہ مکمل طور پر کچھ جما نہیں۔ ایک جانب پی ڈی ایم اور خصوصی طور پر پیپلز  پارٹی نے چئیرمین سینیٹ کے انتخاب میں گیلانی ووٹ مسترد ہونے پر عدالت جانے کا اعلان کیا ہے تو دوسری جناب ڈپٹی چئیرمین مرزا محمد آفریدی جو کہ حال ہی میں حکمران جماعت کا حصہ ہوئے ہیں انکے خلاف بھی ایک دھماکے دار انکشاف ہوا۔

سما کے پروگرام جس کے میزبان بیرسٹر احتشام ہیں اس میں صحافی محسن نے انکشاف کیا ہے  کہ موجودہ ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا آفریدی تین کمرشل بینکوں کے کل 1937 ملین یعنی 1 ارب 97 کروڑ 70 لاکھ روپے کے نا دہندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کے نادہندگان کی ایک مشترکہ فہرست جاری ہوتی ہے جسے CBI کہا جاتا ہے اس لسٹ میں مرزا محمد آفریدی کا نام willful یعنی کہ جانتے بوجھتے ہوئے نادہندگان ہیں اور پیسے دینے سے انکاری ہیں۔

اس دھماکے دار انکشاف پر ابھی تک پی ٹی آئی کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔ تاہم اس نے ایک نئی قانونی بحث کو چھیڑ دیا ہے کہ آیا مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے قانونی طور پر اہل ہیں؟

کیونکہ حال ہی میں پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی پنجاب ہاوس کے واجبات نہ ادا کرنے پر مسترد کیئے گئے۔  یاد رہے کہ پرویز رشید کے ذمہ پنجاب ہاوس کے کل ملا کر 70 لاکھ کے قریب واجب الادا تھے۔ پرویز رشید ان واجبات کو ادا کرنے پر آمادہ تھے تاہم انکا کہنا تھا کہ یہ سیاسی بدلہ لیا جا رہا ہے اور ان سے واجبات بھی وصول نہیں کیئے جارہے۔ دوسری جانب مرزا آفریدی جانتے بوجھتے ہوئے نادہندگان میں شامل ہوئے ہیں۔