کیا کیا فسانے تراشے گئے۔ حکومت ختم ہو جائے گی، اصل حکومت بھی چلی جائے گی، ساری سویلین طاقتیں اکٹھی ہو کر ملک میں عوام کا راج قائم کریں گی، نئے انتخابات ہوں گے، وہ بھی صاف اور شفاف اور عوام کی حکمرانی، ووٹ کی عزت، قانون کی بالادستی سب قائم ہو جائے گا۔ مولانا نے لوگ بھی بڑی تعداد میں اکٹھے کر لیے تھے۔ لاہور میں جب قافلہ داخل ہوا تو عینی شاہدین کے مطابق ختم ہونے میں نہیں آ رہا تھا۔ اسلام آباد میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک آدم ہی آدم نظر آتا تھا۔ اندر کی خبر تھی کہ مولانا صرف عمران کو نہیں لے کر جائے گا، سب کچھ بہا لے جائے گا۔
ہم نے بھی شرطیں لگا لیں۔ کہ بھئی مولانا پیچھے نہیں ہٹے گا۔ کوئی کہتا وہ مذہب کارڈ کھیل رہا ہے تو ہم کہتے تم نے بھی تو کھیلا تھا۔ کوئی کہتا لیکن آپ تو مذہب کارڈ کے خلاف تھے، تو ہم کہتے ہاں لیکن آپ تو اس کے حق میں تھے، اب بھگتیں، ہماری طرف نہ دیکھیں۔ سوچا تھا خوب رنگ جمے گا۔ اور یقین مانیں، یکم نومبر کو جتنے سر نظر آ رہے تھے، میڈیا کی آزادی، شفاف الیکشن سب لگتا تھا بس اب مولانا ہاتھ بڑھا کر اٹھائیں گے اور ہمیں لا دیں گے۔
آج لیکن ابا حضور کی کالج کے دنوں میں سمجھائی ایک بات بہت یاد آئی، کہ بیٹا جو لڑائی خود نہیں لڑ سکتے، کسی دوست کے بل پر کبھی نہ لڑنے جانا۔ وہی ہوا۔ مولانا اٹھ کر چلتے بنے۔
لیکن یہ تو تھی ہماری بات۔ ہمارا کیا ہے؟ کل کو کوئی اور سویلین بالادستی کا نعرہ لگا دے گا، تو اس سے امیدیں باندھ لیں گے۔ سوال لیکن یہ ہے کہ ہمارا یہ حال ہے تو مولانا کا کیا حال ہوگا؟ ہم تو تب بھی چیزے لے رہے تھے، اب بھی لے لیں گے۔ مگر مولانا کی تو سیاست کا دارومدار تھا اس پر۔ اب وہ کیا کریں گے؟
اسلام آباد میں خبریں ہیں کہ مولانا سے بات چیت ہو گئی ہے، مارچ میں سیٹ اپ ختم کر دیا جائے گا۔ پھر مولانا کو نئے سیٹ اپ میں جگہ مل جائے گی۔
عجیب بات ہے۔ انہیں کیا ضرورت ہے سیٹ اپ لپیٹنے کی؟ خان صاحب کو ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ کیا ان کو نہیں پتہ تھا کہ ان تلوں میں تیل نہیں؟ بالکل پتہ تھا۔ مگر پھر بھی انہیں پسند ہیں۔ وجہ صاف ہے۔ مسئلہ گورننس ہے ہی نہیں، اور نہ کبھی تھا۔ اور جس کام کے لئے ان کو لایا گیا تھا، وہ کام وہ انتہائی احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ جو بولے، اس کو اندر کر دو، چینل سے نکلوا دو۔ سنجیاں گلیاں ہوں اور اپنا مرزا یار ہو۔ اور کیا چاہیے؟
لہٰذا ہم چاہیں تو شیخ صاحب کی طرح کہہ سکتے ہیں کہ دیکھیں جی یا تو یہ حکومت مارچ میں چلی جائے گی، یا پھر یہ caantinew کرے گی۔ مگر نظر یہی آتا ہے کہ مولانا صاحب کے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے۔ اور انہوں نے ہمارے ساتھ کر دیا ہے۔