چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے زرداری ہاﺅس اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کی جانب سے عمران خان کو عدم اعتماد کا چیلنج دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس دن کے عوامی مارچ نے یہ ثابت کردیا کہ عوام عمران خان پر اعتماد نہیں کرتے۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ یہ پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی تین سالہ جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ ملک بھر کی جمہوری قوتیں اس غیرجمہوری شخص کو جمہوری انداز سے چیلنج کر رہی ہیں۔
یہ ہمارا حق ہے اور یہ پارلیمانی طریقہ ہے۔ جس طرح سے ایک عام آدمی کو پولنگ بوتھ میں جا کر ووٹ دینے کا حق ہے اسی طرح یہ پارلیمنٹیرینز کا حق بھی ہے کہ وہ عدم اعتماد پر اپنا ووٹ ڈالیں۔ عمران گھبرا گیا ہے اور گالیوں کا استعمال کر رہا ہے کیونکہ اس کو شکست صاف نظر آرہی ہے۔ کوئی بھی محترم آدمی اگر وزیراعظم ہوتا تو اسے احساس ہو جاتا کہ اس کے پاس نمبرز موجود نہیں۔ عمران ایک غیرجمہوری آدمی ہے اور جمہوریت، قانون اور انصاف پر یقین نہیں رکھتا۔ وہ فکسڈ میچ پر یقین رکھتا ہے اور انتخابات میں دھاندلی کرنا جانتا ہے۔
وزیراعظم عدم اعتماد میں بھی دھاندلی کرنا چاہتا ہے۔ ہم اس شکست خوردہ شخص کو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
ملک کے عوام اسے دھاندلی کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 6بالکل واضح ہے اور یہ قانون ہر اس شخص پر لاگو ہوتا ہے جو آئین طریقہ کار میں گڑ بڑ کرنا چاہتا ہے۔
اس کے ترجمان کہہ رہے ہیں کہ ووٹوں کو نہیں گنا جائے گا اور پولیس پارلیمنٹ لاجز پر دھاوا بول کر اراکین پارلیمنٹ کو گرفتار کر رہی ہے۔ اس عمل سے کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔ چیئرمین بلاول نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، اسلام آباد کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر سے اپیل کی کہ وہ ہر پارلیمنٹیرین کے ووٹ کے حق کا تحفظ کریں۔
کسی کو ووٹ دینے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔ یہ ایک سازش ہے جس سے پارلیمنٹ کے اراکین کو ان کے حق سے محروم کیے جانے کا ارادہ ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔ ہم ہر اس شخص سے جس نے آئین پاکستان کی حفاظت کی قسم کھائی ہوئی ہے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئینی طریقہ کار اختیار کیا جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے ہم موجودہ بحران سے نکل سکتے ہیں۔ ملک کا ایک قانون ہوتا ہے۔ ہم پر امن جمہوری لوگ ہیں اور عوامی مارچ میں پورے ملک میں ایک پتھر بھی نہیں پھینکا گیا۔ ووٹ دینا پارلیمنٹیرینز کا حق ہے اور وہ ہر صورت میں ووٹ دیں گے۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پاکستانی قوم جانتی ہے کہ جو شخص ہار رہا ہوتا ہے وہ گالیاں دینا شروع کر دیتا ہے یا بال ٹمپرنگ کرتا ہے۔ ہم اس شکست خوردہ شخص کو عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ صرف عمران خان کے خلاف عدم اعتماد نہیں بلکہ اس معاشی بحران کے خلاف بھی ہے جس سے عوام مہنگائی اور بیروزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ عدم اعتماد اس خارجہ پالیسی کے خلاف بھی ہے جس نے پاکستان کو دنیا بھر میں تنہا کر دیا ہے، ہمارے دوستوں سے ہمیں دور کر دیا ہے اور دشمنوں سے دشمنی بڑھا دی ہے۔ یہ عدم اعتماد معاشرے میں انارکی کے خلاف بھی ہے جو عمران خان کی پیدا کردہ ہے۔ ہم اس عدم اعتماد کے بعد صاف اور شفاف انتخابات کی طرف جائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہم ایسا ماحول چاہتے ہیں جہاں عوامی نمائندے مل کر بیٹھیں اور شفاف انتخابات ہوں تاکہ جو حکومت بنے اس کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہو۔ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کی معاشی اور خارجہ پالیسی کو ایک شخص کی وجہ سے نقصان پہنچے یا ہمارے ادارے متنازع بن جائیں۔ عمران خان نے نہ صرف اس عدم اعتماد میں دھاندلی کی کوشش کی ہے بلکہ آئندہ ہونے والے انتخابات میں دھاندلی میں بھی کوشش کی ہے۔ اس شخص کا فارن فنڈنگ کیس ابھی تک ای سی پی میں زیر التوا ہے اور ہم ای سی پی سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کیس کا فیصلہ جلد از جلد کیا جائے۔
عوام کو یہ بات پتہ ہونی چاہیے کہ کس نے عمران خان کو بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ کی ہے۔ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اس عدم اعتماد پر فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ یہ ملک کی تاریخ کا پہلا جمہوری عدم اعتماد ہے جس کی حمایت پاکستان کے عوام کر رہے ہیں۔ عمران خان کے بیانات مایوسی اور گھبراہٹ کی نشاندہی کر رہے ہیں جس پر ہمیں توجہ نہیں دینی چاہیے۔ پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی وزیراعظم اس قدر مایوسی کا شکار نہیں ہوا ہے کہ ہر کسی کو گالی دینے پر اتر آیا ہے۔ ہم اس وزیراعظم سے پوچھنا چاہتے ہیںکہ اس نے اپنی تقریر میں جانور کسے کہا ہے؟ وزیراعظم کی یہ مایوس کن کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ آنے والا وقت بہت مشکل ہے اور عمران خان کی تباہی کا سونامی ہمارے سامنے کھڑا ہوگا۔ یہ وقت اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ سب لوگ ساتھ مل کر کام کریں اور عمران خان کے دئیے ہوئے اس بحران سے نکلیں۔ ہم ایسا ماحول بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس غیرجمہوری شخص کو نکالنے کے لئے ہم نے اپنی کوششوں میں کوئی تاخیر نہیں کی۔
ہم نے انتخابی اصلاحات کے لئے ہر ایک سے بات کرنا ہوگی۔ سیاست اسی طرح کی جاتی ہے کہ ہم دوسروں کی باتیں سنیںا ور اپنا تناظر انہیں بتائیں اور اس کے بعد کسی سمجھوتے پر پہنچیں۔ یہ کسی ایک شخص کا ملک نہیں ہے اور عوام کے مفاد میں سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں سے ہم بات کرتے رہیں گے۔ یہ تو صاف ظاہر ہے کہ ہمارے نمبر پورے ہیں، نہیں تو یہ عمران خان اس وقت اتنا بوکھلایا ہوا نہیں ہوتا۔ انہوں نے عمران خان کو چیلنج کیا کہ اسمبلی کا اجلاس بلائے اور اپنے اراکین کو ووٹ دینے کی اجازت دے۔ ہمارا عدم اعتماد کامیاب ہوگا۔ ہماری حکومتی اتحادیوں سے ملاقاتیں توقع سے بڑھ کر کامیاب ہوئی ہیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور پر اعتماد ہیں اور خوش بھی ہیں کہ ہمارا مخالف اس قدر گھبرایا ہوا ہے۔ ہم جیت کی تیاری کر رہے ہیں۔ عمران خان آج اتنی مشکل میں نہیں ہوتا اگر اس نے میثاق جمہوریت سے کچھ سیکھا ہوتا۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ عمران جہاں بھی تقریر کرنے جاتا ہے وہاں اسکول بند کر دئیے جاتے ہیں اور بچوں کو زبردستی جلسوں میں حاضری کروائی جاتی ہے۔ اس کے جلسوں میں تالیاں نہیں بجتی تو تالیاں بجوانے کی آڈیو چلوائی جاتی ہیں۔ عمران کی دھمکیاں اس کے خلاف جائیں گی۔ چیئرمین پی پی پی نے عمران خان کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ایم کیو ایم سے ہمیں کچھ مسائل تھے لیکن دونوں پارٹیاں اب یہ سمجھتی ہیں کہ عوام کی حالت بہتر کرنے کا زیادہ موقع اگر ہم ساتھ مل کر کام کریں۔ ہمیں ہر مسئلے پر متفق ہونے کی ضرورت نہیں اور ہم بات چیت کے ذریعے کسی سمجھوتے پر پہنچ سکتے ہیں۔