سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی حالیہ وطن واپسی کے بعد صوبائی انتظامیہ کے جن 3 اہم عہدے داروں نے خاموشی سے جا کر شہبازشریف کو اہم بریفنگ دی تھی، انہی میں سے ایک اعلیٰ بیوروکریٹ سابق وزیراعلیٰ کو روزانہ کی بنیاد پر خفیہ طور پر رپورٹ پیش کرتا ہے، صوبائی سیکرٹری عہدہ کا یہ اعلیٰ بیوروکریٹ ہر روز اپنے ڈرائیور کے موبائل فون سے نمبر ملا کر اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت اور برسر اقتدار پی ٹی آئی کی شدید ترین حریف پارٹی کے صدر کو پنجاب حکومت اور صوبائی انتظامیہ کی پالیسیوں بارے باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرتا ہے۔
ایک اعلیٰ سطحی خفیہ ادارے کی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب بیوروکریسی میں اہم افسران کی وفاداریاں بدستور سابق وزیراعلیٰ کے ساتھ قائم ہیں جبکہ صوبائی انتظامی مشینری کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد خفیہ طور پر کنٹرول کر رہے ہیں، جو انتقامی جذبے کے تحت اپنی تمام تر صلاحیتیں پنجاب بیوروکریسی کو شریف فیملی کے لئے استعمال کرنے کے لیے وقف کئے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی حکومت کے ڈیلیور نہ کرنے اور انتہائی مایوس کن پرفارمنس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ صوبے کی بیوروکریسی پر ان کی کوئی گرفت ہی نہیں اور پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ کی انتہائی کمزور گورننس کے پیچھے فواد حسن فواد کا نہ دکھائی دینے والا کنٹرول ہے جو شریف خاندان کے ساتھ ان کی وفاداری اور موجودہ حکومت کے لئے ان کی نفرت پر قائم ہے۔
رپورٹ کے مطابق فواد حسن فواد کو 2013 کا الیکشن جیت کر تیسری بار وزیراعظم بن جانے کے بعد اگرچہ نوازشریف اپنے ساتھ اوپر مرکز میں لے گئے تھے، جہاں انہیں اپنے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر تعینات کر لیا تھا مگر در حقیقت تبھی سے پنجاب کی بیوروکریسی کی تشکیل اور تنظیم میں ان کا مسلسل بھرپور کردار رہا ہے اور تبھی سے وہی اسے کنٹرول کرتے رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی کی حکومت آجانے کے بعد جس طرح انہیں ایک طویل عرصہ نیب کی زیر حراست رکھ کر humiliation کا نشانہ بنایا گیا، اس کا بدلہ لینے کے لئے فواد حسن فواد نے اپنی تمام تر توانائیاں اور انتظامی صلاحیتیں، بالخصوص پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ناکام بنانے کے لئے جھونک دی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ سابقہ پنجاب حکومت کی آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے کرپشن سکینڈل میں اگرچہ یہ اہم انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی بھی بیوروکریسی کی ملی بھگت سے اس کرپشن سکینڈل میں ملوث ہیں جن کی طرف سے بھاری رقوم فواد حسن فواد کو دی جاتی رہی ہیں لیکن ہائی کورٹ سے وہ بالآخر اس بنیاد پر ضمانت پر رہائی کا حکم حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ رقوم تو ان کے بھائی اور اہلیہ کے بنک اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی تھیں اور ملزم کو براہ راست کوئی مالیاتی فوائد حاصل ہونا ثابت نہیں ہو سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بارے بھی اگرچہ ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ بہاولپور میں پراسرار طور پر رکھے گئے صوبائی کابینہ کے ایک اجلاس میں جس طرح انہوں نے ہنگامی طور پر چینی کی برآمد پر سبسڈی کی منظوری دی تھی، اس معاملے میں بھاری کمیشن بھی وصول کیا گیا مگر اس مبینہ کرپشن میں براہ راست ملوث ہونے کو ثابت کرنا اسی طرح مشکل ہے جس طرح فواد حسن فواد کے خلاف کرپشن کا الزام نیب ثابت نہیں کر پایا۔