عمران خان سیاست دان ہیں، انہوں نے امریکی سازش والا بیانیہ تیار کیا، اس کے ساتھ خوب کھیلے جیسا کہ انہوں نے آڈیو لیک میں کہا تھا، اسے اپنی مقبولیت بڑھانے کے لئے خوب استعمال کیا اور پھر جب ضرورت نہیں رہی تو اسے ختم کر دیا۔ عمران خان نے ماضی میں اپنا 35 پنکچر والا بیانیہ بھی اسی طرح استعمال کیا تھا اور بعد میں ختم کر دیا تھا۔ یہ کہنا ہے عنبر شمسی کا۔
امریکہ سے متعلق عمران خان کے حالیہ بیان پر نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے عنبر شمسی نے کہا کہ عمران خان کے پاس اب اور بہت سارا مواد اکٹھا ہو گیا ہے۔ ارشد شریف کا قتل، اعظم سواتی پر تشدد اور اب آرمی چیف کی تعیناتی پر حکومت کی نواز شریف سے مشاورت جیسے ایشو اکٹھے ہو گئے ہیں اس لئے انہوں نے امریکہ مخالف بیانیے سے یوٹرن لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایک اہم بات جو انہوں نے کی وہ یہ ہے کہ روس کے جس دورے کو بنیاد بنا کر انہوں نے یہ بیانیہ بنایا تھا کہ امریکہ نے اس دورے کی وجہ سے مجھے حکومت سے نکلوایا، آج عمران خان روس کے اس دورے کے بارے میں کہ رہے ہیں کہ یہ نہیں ہونا چاہئیے تھا اور اس دورے سے مجھے ہزیمت اٹھانی پڑی۔
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا تھا کہ ڈان اخبار نے عمران خان کے عالمی میڈیا کو دیے جانے والے تمام انٹرویوز کا خلاصہ شائع کیا ہے جس کے بارے میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کی باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حمایتی امریکہ کے بارے میں عمران خان کے بیان کو یو ٹرن کے طور پر نہیں دیکھیں گے۔ یہ اس سلسلے کی کڑی ہے کہ اگر وہ دوبارہ وزیراعظم بنتے ہیں تو ان کے بارے میں یہ نہ سمجھا جائے کہ وہ انتشار پھیلانے والے رہنما ہیں۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی نے کہا کہ عمران خان نے رات کے اندھیرے میں جو خفیہ ملاقاتیں کی ہیں ان میں عمران خان کو سمجھایا گیا ہے کہ اگر حکومت میں واپس آنا چاہتے ہیں تو امریکہ سے تعلقات بہتر بنانے کی بات کریں۔ مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے امریکہ مخالف بیانیے سے جو فائدہ حاصل کرنا چاہتے تھے وہ انہوں نے کر لیا ہے، اس لیے اب سوچ سمجھ کر اس بیانیے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
آرمی چیف کی تعیناتی پر نواز شریف سے مشاورت سے انکار کرنے والے خواجہ آصف کے بیان پر ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف دباؤ میں نظر آ رہے ہیں ورنہ یہ ممکن نہیں ہے کہ دونوں بھائیوں میں آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر مشاورت نہ ہوئی ہو۔ نواز شریف آرمی چیف لگاتے وقت غلطی نہیں کرتے۔ وہ غلطی یہاں کرتے ہیں جب وہ سمجھتے ہیں کہ آرمی چیف ان کا وفادار رہے گا۔ عنبر شمسی نے بھی یہی کہا کہ خواجہ صاحب عمران خان کے دباؤ میں آ گئے ہیں اسی لیے انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔
عمران خان کی قانونی ٹیم میں شامل معروف وکیل احمد پنسوٹا نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کی جانب سے سیاست ہو رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے مفاد میں ہے کہ کوئی نہ کوئی تنازعہ جاری رہے۔ اگر سپریم کورٹ ہمیں موجودہ بدحالی سے نکال سکتی ہے تو میرا خیال ہے اسے نکالنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے یہ بیان دے کر کہ نواز شریف سے مشاورت نہیں ہوئی، نواز شریف کو کمزور کیا ہے۔ اس کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ایک بندہ جو تین مرتبہ ملک کا وزیراعظم رہ چکا ہے وہ خواجہ آصف کے ایک بیان سے غیر متعلق ہو جائے گا یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔
پروگرام 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات کو 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔