وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی کے درمیان اختلافات اور لفظی جنگ ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے کے بعد اب عملی شکل اختیار کر چکی ہے اور اسی سلسلے میں وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے ’’خیبر پختونخوا ہاؤس‘‘اسلام آباد آنے پر پابندی لگاتے ہوئے رہائشگاہ اپنی تحویل میں لے لی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے گورنر فیصل کریم کنڈی کی رہائش گاہ اپنی تحویل میں لے لی جس کے بعد گورنر خیبرپختونخوا کے پی ہاؤس میں اپنی انیکسی استعمال نہیں کرسکیں گے۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا نے متعلقہ سٹاف کو بھی آگاہ کر دیا۔
دوسری جانب ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ کے پی کے ہاؤس میں گورنر کے لیے مختص بلاک ختم کردیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ صوبائی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں کیا گیا تھا۔ خیبر پختون خوا کابینہ میں وزرا اور ارکان اسمبلی کے لیے رہائش کا مسئلہ درپیش تھا۔ گورنر انیکسی فی الحال ارکان صوبائی اسمبلی اور وزرا استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر کے لیے کے پی ہاؤس میں متبادل رہائشی بندوبست کیا جارہا ہے۔ گورنر فی الحال سندھ ہاؤس میں قیام کا بندوست کریں اور دل نہ ہاریں۔ سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی ایم پی اے کی طرح کے پی ہاؤس میں ان کا داخلہ بند نہیں کریں گے۔گورنر کے اسلام آباد میں کئی گھر ہیں۔ ان کے لیے اسلام آباد میں رہائش کی کوئی کمی نہیں ہے۔
دریں اثنا گورنر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی ہاؤس میں گورنر کی انیکسی کو بند کرنا غیر آئینی ہے۔ میں گورنر ہاؤس میں کسی وزیر اعلیٰ کی آمد پر پابندی نہیں لگاؤں گا۔ سیاسی جنگیں سیاسی میدان میں لڑیں گے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
خیال رہے گزشتہ روز گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو گورنر ہاؤس میں دوپہر کے کھانے کی دعوت دی تھی۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈا پور کو کھانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ گورنر ہاؤس میں صوبائی حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی۔ہم جھگڑا نہیں چاہتے۔ جھگڑنے کے لیے یہ فورم نہیں ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آپ اپنی نا اہلی اور کوتاہی کو لفظی جنگ سے نا چھپائیں۔ آپ فلمی ڈائیلاگ کا شوق پورا کریں لیکن عوام کے مسائل بھی حل کریں۔
گورنر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ ان کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا تو خیبرپختونخوا میں تو مینڈیٹ سنی اتحاد کونسل کو ملا ہے۔ تو سنی اتحاد کونسل کو چاہیے کہ مولانا کے تحفظات ٹھیک کرے۔ خیبرپختونخوا کے صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ملنا ہوگا۔ آپ لفظی جنگ کا خواب پورا کریں لیکن وہاں کے عوام کو ڈیلیور کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے گورنر فیصل کریم کنڈی کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ گورنر کے پاس آئینی عہدہ ہے۔ سیاسی بیانات سے گریز کریں۔ گورنر خیبرپختونخوا نے دوبارہ سیاسی بیان بازی کی تو گاڑی کا تیل بند کر دوں گا۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا تھا کہ گورنر ہاؤس عوام کے لیے کھول کر گورنر کو ہاؤس سے نکال دوں گا۔فیصل کریم کنڈی کی کوئی حیثیت نہیں۔ ایک صفحے کے نوٹیفکیشن پر گورنر بنے۔ گورنرشپ میری وجہ سے خیرات میں ملی۔پہلے مولانا کے بیٹے کو وزارت ملی تھی۔
قبل ازیں، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو خبردار کیا تھا کہ وہ جس زبان میں بات کریں گے اسی زبان میں جواب ملےگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ گورنر ہاؤس پر قبضے کی کوشش کی گئی تو انہیں سڑکوں پر گھسیٹیں گے۔ فیصل کریم کنڈی نے مولانا فضل الرحمٗن پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے تو وہ پی ٹی آئی کو مال غنیمت کے طور پر ملا ہے۔