آرمی پبلک سکول میں 5 سال پہلے آج ہی کے دن علم دشمنوں نے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا تھا۔ 16 دسمبر 2014 کو تحریک طالبان پاکستان کے 6 خودکش حملہ آور خودکار اسلحے سے لیس ہو کر سکول میں داخل ہوئے اور حصول علم میں مصروف بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ دہشتگردوں کے اس حملے میں 132 طالبعلم اور عملے کے 17 افراد شہید ہوئے تھے۔
سانحہ اے پی ایس کی 5ویں برسی پر پشاور آرکائیوز لائبریری کے باہر اے پی ایس یادگار شہدا پر والدین نے اپنے شہید بچوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ اس دوران اپنے شہید بچوں کی تصاویر دیکھ کر اور انہیں یاد کر کے کئی ماؤں کی آنکھیں آنسوؤں سے چھلک پڑیں۔
شہدا کے والدین نے آرکائیوز لائبریری کی حدود میں قرآن خوانی کا اہتمام بھی کیا تھا جہاں شہدا کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی۔
اس حوالے سے ریلی بھی نکالی گئی، ریلی کے دوران والدین اپنے شہید بچوں کی تصاویر اور بینرز تھامے ہوئے تھے، ریلی کا آغاز آرکائیوز لائبریری سے ہوا تھا جو پشاور پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔
اے پی ایس شہدا ہال پر شہید طلبہ کی تصاویر پر مبنی ایک بڑا بینر بھی آویزاں کیا گیا تھا۔
آج بروز پیر شہدا کی یاد میں آرمی پبلک سکول کیمپس میں مرکزی تقریب ہوگی جس میں شہدا کے والدین شرکت کریں گے جبکہ پاک فوج اور خیبرپختونخوا حکومت کے اعلیٰ حکام کی شرکت کا بھی امکان ہے۔
دوسری جانب کراچی میں بھی سانحہ اے پی ایس کی پانچویں برسی پر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سماجی تنظیموں کی جانب سے شمعیں روشن کی گئیں۔ تقریب میں شہدا کی تصاویر بھی رکھی گئیں تھیں جہاں شرکا نے پھول رکھے۔
سانحہ اے پی ایس کی برسی پر صدر مملکت عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ 5 برس قبل اے پی ایس کے ننھے فرشتوں / اساتذہ کے قتل عام کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس دن کو یاد کر کے کوئی اپنے آنسو نہیں روک سکتا، اس دن کی یاد میں، ہم اپنے اس عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
5 سال قبل اے پی ایس کے ننھے فرشتوں / اساتذہ کے قتل عام کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ اس دن کو یاد کر کے کوئی اپنے آنسو نہیں روک سکتا۔ اس دن کی یاد میں، ہم اپنے اس عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ https://t.co/dX94ojr97b
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) December 16, 2019
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سانحہ آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) کو 5 برس مکمل ہونے پر کہا ہے کہ اس سانحے کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کے ٹوئٹ کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس میں ملوث 5 دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کے ذریعے پھانسی دے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ شہدا اور ان کے لواحقین کو سلام پیش کرتے ہیں، بطور قوم ہم نے دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے طویل سفر کیا ہے، متحد ہو کر ہم پاکستان کے دیر پاامن اور ترقی کی جانب گامزن ہیں۔
“APS carnage will never be forgotten. Five of the involved terrorists have been hanged through military courts. Salute to martyrs and their families. We have come a long way in failing terrorism as a nation. United we move towards lasting peace and prosperity of Pakistan”, COAS. pic.twitter.com/Swv1ocF3gO
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) December 16, 2019
بلاول بھٹو نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کو مذموم مقاصد کے حصول کی خاطر آلے کے طور پر استعمال کیا گیا اور پوری قوم کو یرغمال بنا کر شہریوں کو خوف میں مبتلا رکھنے کے لیے مخصوص ایجنڈا مسلط کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پیپلزپارٹی کا ہمیشہ دو ٹوک موقف رہا ہے اور یہ تمام پاکستانیوں کا حق ہے کہ وہ اپنی ذات یا مذہبی آزادی کو لاحق خطرات سے آزاد ہو کر اپنی زندگی گزاریں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمن نے کہا کہ اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کو قتل پاکستان کو ڈراتا رہے گا اور جب تک اس ملوث قوتوں سے خاص طور پر ان کے خلاف لڑائی جنہوں نے دہشت گردی کی مدد کی ان سے نبردآزما نہیں ہوں گے تب تک یہ سانحہ ہماری قوم کی تاریخ میں ایک سیاہ دھبہ رہے گا۔
یاد رہے کہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد 9 مئی کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے سانحے کی تحقیقات کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن بنانے کے لیے زبانی احکامات جاری کیے تھے تاہم ہائی کورٹ کو تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے جس کے باعث کمیشن تشکیل نہیں پایا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے 5 اکتوبر 2018 کو کیس کی سماعت کے دوران کمیشن کی تشکیل کے لیے تحریری احکامات صادر کر دیے تھے۔ جس کے بعد 14 اکتوبر 2018 کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں جسٹس محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں اے پی ایس سانحے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔