کرائسٹ چرچ کے بعد لندن میں بھی نمازی پر حملہ

زخمی کی حالت خطرے سے باہر، ان دونوں واقعات میں کوئی خفیہ تعلق نہیں: انٹیلی جنس ادارے

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد اب برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی ایک مسجد کے باہر کھڑے نمازی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق لندن کی ایک مسجد کے باہر اسلاموفوبک نوجوانوں کے  حملے میں ایک مسلمان شہری زخمی ہو گیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لندن کے علاقے وائٹ چیپل میں حملہ آوروں نے نمازیوں کو دیکھ کر اسلام مخالف نعرے لگائے اور ایک شخص پر تشدد بھی کیا۔

زخمی ہونے والے شخص کی عمر 27 برس ہے جسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔



لندن پولیس کے مطابق، زخمی نمازی کی حالت اب قدرے بہتر ہے اور زخم زیادہ تشویشناک نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق حملے کی ایک غیر واضح ویڈیو بھی منظرعام پر آئی ہے جس میں ایک آدمی کو فرار کی کوشش میں گاڑی کی چھت پر چڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ پرتشدد کارروائی نیوزی لینڈ میں مساجد پر آسٹریلوی نژاد سفید فام برینٹن ٹیرنٹ کے دہشت گرد حملے کے بعد کی گئی ہے۔

لندن پولیس کے مطابق،  تین مرد ایک نیلے رنگ کی فورڈ فیسٹا میں سوار تھے جنہوں نے ایک شخص پر ایک غیرواضح ہتھیار سے حملہ کیا جو غالباً ہتھوڑا یا اس طرح کا کوئی اوزار تھا، حملہ آور جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ، دو مساجد میں فائرنگ کے الگ الگ واقعات، 49 افراد ہلاک

پولیس کے مطابق، تمام حملہ آور سفید فام تھے اور ان کی عمریں قریباً 20 برس کے لگ بھگ تھیں تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

انسداد دہشت گردی پولیس لندن کے سربراہ نیل باسو کہتے ہیں،’’اگرچہ کرائسٹ چرچ اور لندن میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں کوئی خفیہ رابطہ نہیں ہے لیکن آنے والے دنوں میں ملک بھر میں عبادت گاہوں کی سکیورٹی پر خاص توجہ دی جائے گی۔‘‘

یاد رہے کہ جمعہ کے روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 49 افراد شہید ہو گئے تھے جن میں چھ پاکستانی بھی شامل ہیں۔