پنجاب کے ضلع خانیوال میں شہریوں نے بچوں سے بدفعلی کرنے والے جعلی پیر کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا اور مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ شہریوں نے جعلی پیر کو تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کیا۔ شہریوں نے جعلی پیر کو پکڑ کر مارا پیٹا اور سر کے بال بھی مونڈ دیے۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ جعلی پیر کا تعلق خانیوال کی رحمانی بستی سے اور اس سے پہلے بھی بچوں سے زیادتی کے جرم میں جیل کاٹ چکا ہے۔
پولیس نے جعلی پیر کو حراست میں لے کرمقدمہ درج کیا اور حوالات منتقل کردیا جبکہ متاثرہ بچے کو طبی معائنے کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔
این جی او کی رپورٹ کے مطابق صنفی تقسیم سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کُل 2 ہزار 846 کیسز میں سے 54 فیصد متاثرین لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے تھے۔ عمر کے لحاظ سے 6 سے 15 سال کی عمر کے بچے زیادتی کا شکار ہوئے۔