جڑانوالہ واقعہ کے بعدپولیس متحرک ہو گئی، اسلام آباد پولیس نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور آبادیوں کے تحفظ کے لیے 70 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ’ مائنارٹی پروٹیکشن یونٹ ( ایم پی یو)‘ تشکیل دے دیا۔
یہ اقدام ضلع فیصل آباد کے قصبے جڑانوالہ میں توہین مذہب کے ایک مبینہ واقعے کے ردعمل میں سیکڑوں افراد پر مشتمل مشتعل ہجوم کی جانب سے لگ بھگ 5 گرجا گھروں کی توڑ پھوڑ اور نذر آتش کرنے اور مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی رہائش گاہوں پر حملے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں بتایا گیا کہ 70 پولیس اہلکاروں کو ’ مائنارٹی پروٹیکشن یونٹ‘ میں تعینات کیا گیا ہے۔
"مینارٹی پروٹیکشن یونٹ" میں 70 جوان تعینات کردیے گئے۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) August 17, 2023
تمام ڈی پی اوز اپنے علاقہ میں اقلیتی عبادتوں گاہوں اور آبادیوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے۔ ہر ڈویژن کی سطح پر اقلیتی کمیٹیوں سے رابطوں کو مضبوط بنایا جائے گا۔
مینارٹی پروٹیکشن یونٹ ایس ایس پی آپریشنز کی زیر نگرانی فرائض سر…
ترجمان پولیس کے مطابق مائنارٹی پروٹیکشن یونٹ ( ایم پی یو) کے تحت ضلعی پولیس افسران اپنے علاقوں میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور آبادیوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہوں گے۔ ہر ضلع کی سطح پر اقلیتی کمیٹیوں کے ساتھ رابطہ مضبوط کیا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ یونٹ قومی اقلیتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق قائم کیا گیا ہے اور سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) کی نگرانی میں اپنے فرائض سرانجام دے گا۔ اقلیتی تحفظ یونٹ کے لیے حالیہ بھرتی میں سے بھی جوان منتخب کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کے خلاف اہل علاقہ مشتعل ہوگئے تھے اور انہوں نے چار گرجا گھروں، کئی مکانات اور گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ مسیحی برادری کے ایک قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے رینجرز طلب کرلی تھی جبکہ ایلیٹ فورس سمیت مختلف پولیس یونٹس کے 3 ہزار پولیس اہلکار بھی تعینات کردیے گئے۔
ضلعی انتظامیہ نے 7 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی۔ پولیس نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا علاقے میں حکومت کی جانب سے منعقد ہونے والی تقریبات کے علاوہ ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ گرجا گھروں کی سکیورٹی سخت کرکے بڑی تعداد میں اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں 6 ہزار سے زائد پولیس جوانوں اور رینجرز کے دستے موجود ہیں۔
علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق حکومت پنجاب نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی بنانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔