بنگال کس نے توڑا؟ کیا 6 نکات پاکستان توڑنے کا فارمولہ تھے؟ کیا بھٹو تصیفے کی راہ میں رکاوٹ تھے؟

بنگال کس نے توڑا؟ کیا 6 نکات پاکستان توڑنے کا فارمولہ تھے؟ کیا بھٹو تصیفے کی راہ میں رکاوٹ تھے؟

جو بات بنگالیوں کے دل میں گھر کر چکی تھی کہ یہ لوگ ہمیں کم تر سمجھتے ہیں۔ انھیں چھوٹا، کالا اور بنگو کہنا عام بات بن چکی تھی۔ زبان کے زخم سب سے کارگر ہوتے ہیں جنھیں کبھی ٹھیک نہیں کا جا سکتا۔ بنگالی زبان تو ایک سمبل تھا لیکن اس کے پیچھے چھپے یہ تلخ حقائق تھے، ڈاکٹر طارق رحمان



 



1947ء کے بھوتوں کا تو بہت ذکر کرتے ہیں لیکن 1971ء کے بارے میں ہمارے ہاں مکمل خاموشی ہے۔ ہمیں ایسا خاموشی کا حکم صادر ہوا کہ ہم نے کبھی اس پر بات ہی نہیں کی۔ پاکستان جو ملک بننے چلا تھا وہ ایک سٹیٹ نیشن تھی۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا، عائشہ صدیقہ



 



55 فیصد نشستیں حاصل کرنے کے بعد شیخ مجیب الرحمان کا یہ حق تھا کہ وہ متحدہ پاکستان کے وزیراعظم بنتے لیکن ملٹری لیڈرشپ نے کہا کہ انھیں یہ عہدہ نہیں دیا جا سکتا، ان کو پہلے بات چیت کرنا پڑے گی۔ دوسری جانب ذوالفقار علی بھٹو درمیان میں آئے اور خود کو مغربی پاکستان کا لیڈر بنا کر پیش کرنا شروع کر دیا، ڈاکٹر یعقوب بنگش



 



بیوروکریسی نے 1954ء سے اقتدار پر قابض تھی۔ پاکستان استعماری نظام سے نکل نہیں سکا تھا۔ غلام محمد، سکندر مرزا، ایوب خان، چودھری محمد علی اور دیگر لوگوں نے آمریت قائم کی۔ تاہم شیخ مجیب الرحمان کے چھ نکات فیڈریشن کا پروگرام تھا۔ ایسا نہیں کہ یہ نکات انہوں نے ایجاد کئے تھے۔ وہ 1940ء کی قرارداد پر مبنی فیڈریشن بنانا چاہتے تھے۔ ہمارے یہاں لوگوں نے 1940ء کی قرارداد اور 6 نکات نہیں پڑھے لیکن ان کیخلاف فتوے دینا شروع کر دیتے ہیں، افراسیاب خٹک