پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو تھری ایم پی او کے تحت ایک ماہ کے لئے نظر بند کر دیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے چوہدری پرویز الٰہی کی نظر بندی کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ اس حکم نامے کے مطابق تھری ایم پی او کے تحت چوہدری پرویز الٰہی کو نظربند رکھنے کے لیے پولیس نے سفارش کی تھی جس پر ایک ماہ کی نظر بندی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
چوہدری پرویز الٰہی کو اس حکم نامے کے تحت کیمپ جیل لاہور میں ہی نظر بند رکھا جائے گا۔ یاد رہے کہ عدالتی عملے نے ان کی روبکار جیل پہنچا دی تھی لیکن ان کو رہا نہیں کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی کی لیگل ٹیم نے نظر بندی کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا ہے۔ وکیل عامر سعید راں نے نظربندی کے احکامات لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیے ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز الہٰی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پرویز الہٰی کی تمام مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ عدالت دہشتگردی کے مقدمے میں بھی پرویز الہٰی کو حفاظتی ضمانت دے چکی ہے۔
انہوں نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ عدالت نظربندی کے احکامات معطل کرے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے پرویز الٰہی کی حفاظتی ضمانت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کی حفاظتی ضمانت دینے کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل میں پرویز الٰہی، اینٹی کرپشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست پر حقائق کے منافی فیصلہ دیا۔ متعلقہ تحقیقات کرنے والے ادارے قانون کے مطابق پرویز الٰہی سے تفتیش کررہے ہیں۔ فیصلے میں سنگل بینچ نے قانونی تقاضوں کو نظر انداز کیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلے کو فوری معطل کرنے کا حکم دے۔
11 جولائی کو لاہور کی بینکنگ کورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا تاہم عدالت سے روبکار جاری ہونے کے باوجود ان کی رہائی عمل میں نہیں آسکی۔