آئین کو لپیٹنے کی دھمکی دے کر انیسویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کروائی گئی: بلاول بھٹو زرداری

آئین کو لپیٹنے کی دھمکی دے کر انیسویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کروائی گئی: بلاول بھٹو زرداری
اپوزیشن بینچوں کو ہونے والی حالیہ شکست فاش کےبعد آج پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن لیڈرز وہ کچھ کہتے نظر آئے جو کہ عام طور پر ہر پاکستانی کے ذہن میں سوالات کی صورت گونج رہا ہے۔ تاہم بلاول بھٹو زرداری ان لیڈرز میں ممتاز رہے کہ انہوں نے کھل کر مقتدر قوتوں کے کے حوالے سے بات کی۔ کانفرنس میں  اپنی تقریر کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا کہ 19ویں آئینی ترمیم اس لئے پاس ہوئی کہ پارلیمان کے اوپر دباؤ ڈالا گیا۔ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر یہ ترمیم پاس نہ ہوئی تو 1973 کا آئین ہی ہٹا دیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو سال کے تھے جب سے احتساب کے نام پر انتقام ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام مقدمات جن میں سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو صاحبہ کو نامزد کیا گیا، ایک ایک کر کے ان میں ان کو بری کر دیا گیا لیکن افسوس کہ وہ یہ دن دیکھنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج تھوڑی بہت جو جمہوریت موجود ہے، اس میں پیپلز پارٹی کے لیڈرز اور کارکنان کی قربانیوں کا کردار سب سے اہم ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج کی کل جماعتی کانفرنس کے بعد چند روز میں پیپلز پارٹی بھی ایک کل جماعتی کانفرنس کی میزبانی کرے گی اور اس میں انہیں امید ہے کہ تمام اپوزیشن اکٹھی ہو کر پہلے پارلیمنٹ کو اور پھر ملک کو آزاد کروانے کے حوالے سے فیصلے کرے گی۔ شہباز شریف نے بھی اس کانفرنس کو پری آل پارٹیز کانفرنس قرار دیا۔