جھنگ؛ ناجائز تعلق کا شبہ، دوستوں کا نوبیاہتا نوجوان پر تشدد، نازک عضو کاٹ دیا

محمد فیاض کے بھائی ممتاز حسین کے بقول اڑھائی ماہ قبل ان کے بھائی کی شادی ہوئی تھی اور وہ ایک ماہ پہلے سیالکوٹ میں مزدوری کر کے گھر واپس آیا تھا۔ ملزموں نے بھائی کو کام کے بہانے گھر بلا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر اور منہ میں کپڑا ڈال کر نازک عضو قینچی سے کاٹ دیا۔

جھنگ؛ ناجائز تعلق کا شبہ، دوستوں کا نوبیاہتا نوجوان پر تشدد، نازک عضو کاٹ دیا

برسوں پرانی دوستی غیرت کے نام پر دشمنی میں تبدیل ہو گئی اور قریبی دوست کو گھر بلا کر دوستوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اسے نازک عضو سے محروم کر دیا۔

پنجاب کے شہر جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری میں 23 سالہ محمد فیاض کی تین ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔ شادی سے قبل اس کی اپنے ہی محلے داروں زین عباس اور اس کے بھائیوں کے ساتھ پرانی دوستی بھی تھی مگر 6 اپریل کی صبح یہ دوستی اچانک اتنی خطرناک دشمنی میں تبدیل ہو گئی کہ منظر عباس، اظہر عباس، نجف عباس اور زین عباس نے دوست فیاض کو گھر بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا نازک عضو کاٹ دیا۔

تھانہ اٹھارہ ہزاری ضلع جھنگ پولیس نے فیاض کے والد مختار حسین کی درخواست پر منظر عباس سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ در ج کر لیا اور تین ملزمان بشمول منظر عباس، محمد عباس اور زین عباس گرفتارکر لیا جبکہ دو ملزمان نجف عباس اور اظہر عباس نے عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

مدعی مقدمہ مختار حسین نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا ہے کہ 74 ہزار روپے کی رقم واپسی کا مطالبہ کرنے پر ملزمان فیاض اور مدعی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے تھے۔ 6 اپریل کو منظر عباس وغیرہ نے باہم مشورہ کر کے (مدعی کے) بیٹے کو گندم کی کٹائی کی مزدوری کی بابت گھر بلایا اور تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد نازک عضو سے محروم کر دیا۔

محمد فیاض کے بھائی ممتاز حسین کے بقول اڑھائی ماہ قبل ان کے بھائی کی شادی ہوئی تھی اور وہ ایک ماہ پہلے سیالکوٹ میں مزدوری کر کے گھر واپس آیا تھا۔ ملزموں نے بھائی کو کام کے بہانے گھر بلا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر اور منہ میں کپڑا ڈال کر نازک عضو قینچی سے کاٹ دیا۔ منظر عباس سمیت ان پانچوں بھائیوں کا منصوبہ تھا اور ہم نے ان کے کسی رشتے دار کو نامزد نہیں کیا، مقدمہ درج کروانے میں بھی کوئی بد نیتی شامل نہیں ہے۔

مقدمہ کے شریک ملزم نجف عباس نے 'نیا دور' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بھائی منظر عباس بتا رہے تھے کہ فیاض پر تشدد گھریلو مسئلے کی وجہ سے ہوا کیونکہ اس نے ہماری بھابھی کے ساتھ غلط تعلقات استوار کر رکھے تھے۔ فیاض سے ہمارے بہت اچھے تعلقات تھے مگر اس شخص نے دوستی کا غلط فائدہ اٹھایا۔ وہ بھابھی کو میسجز بھی کرتا رہا ہے۔ بھابھی نے اپنے شوہر منظر عباس کو تمام واقعہ سے آگاہ کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

تشدد کا نشانہ بننے والے 23 سالہ فیاض کے بھائی ممتاز حسین کہتے ہیں کہ ملزموں نے واقعہ کی وجہ گھریلو معاملہ بتایا ہے مگر ملزموں کے گھر کی عورتیں ان سے معافی مانگ رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ فیاض ان کے بھائیوں جیسا ہے اور جو بھی ہوا وہ ظلم ہوا ہے۔ ان کے بقول ملزم منظر عباس کی والدہ بھی فیاض سے اظہار ہمدردری کرتے ہوئے اس کا حال احوال جاننا چاہ رہی تھی مگر ہم نے انہیں منع کر دیا۔

ممتاز حسین کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے لوگ جو ملزموں کے اہلخانہ سے ملاقات کیلئے جا رہے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ ملزم بھی اپنے کیے پر نادم و پریشان ہیں کہ وقوعہ کے وقت ان کی آنکھوں کے آگے اندھیرا آگیا تھا اور وہ بہت ظلم کر بیٹھے ہیں۔

نامزد ملزمان میں سے ایک نجف عباس کا کہنا ہے کہ پیسوں کے معاملے میں تو کوئی ایسے نہیں کرتا۔ فیاض کے بھائیوں کو بڑے بھائی منظر عباس نے خبردار کیا تھا اور انہیں اپنے بھائی کو سمجھانے کا بھی کہا تھا مگر فیاض باز نہیں آیا اور بار بار تنگ کرتا رہا۔ ملزم کے بقول مدعی نے ملزموں کے گھر سے ملحقہ پلاٹ میں گائے بھینسوں کو رکھنے کیلئے جگہ بنا رکھی ہے اور وہاں پڑی اینٹیں اٹھوانے میں بھی مدعی کے بیٹے کی مدد کی تھی۔ اس کے بعد فیاض اور اس کے بھائی کو مقدمہ کے شریک ملزم اور چھوٹے بھائی زین عباس نے گھر بلایا تھا۔ شریک ملزم نجف کے بقول وہ فیاض کے گھر داخل ہونے کے بعد بھی گھر سے باہر کھڑا تھا اور اچانک گھر سے شور کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں اور پھر جا کر دیکھا تو یہ واقعہ ہو چکا تھا اور مدعی مقدمہ نے ہم پانچوں بھائیوں کو مقدمہ میں نامزد کر دیا۔

مقدمہ کے تفتیشی افسر محمد سہیل نے 'نیا دور' کو بتایا کہ مقدمہ کے تین ملزمان منظر عباس، محمد عباس اور زین عباس کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ نجف عباس اور اظہر عباس نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ ان کے مطابق مقدمہ میں متاثرہ لڑکے کا بیان 16 اپریل کو قلمبند کر لیا گیا ہے۔ وقوعہ کے پہلے روز ہی مدعی نے سارا واقعہ بتا دیا تھا، اس مقدمہ میں رقم کے لین دین کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ یہ لڑکی کا معاملہ تھا اور مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

ممتاز حسین نے 'نیا دور' کو بتایا کہ ان کا بھائی فیصل آباد الائیڈ ہسپتال میں زیر علاج رہا ہے اور 16 اپریل کو ہسپتال سے چھٹی ملی ہے۔ دوران علاج نازک عضو کی سرجری کی گئی جو کامیاب نہیں ہو سکی۔ ان کے مطابق ڈاکٹر کہتے ہیں کہ زخم ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ سرجری کریں گے مگر کامیابی کے 50 فیصد امکانات ہیں۔

مدعی مقدمہ کے بیٹے کے بقول تفتیشی افسر نے ان کے بھائی کا بیان قلمبند کر لیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا مگر انہیں خدشہ ہے کہ پی ٹی آئی کے ممبر صوبائی اسمبلی میاں محمد اعظم چیلا کے سیاسی دباؤ کے سبب کچھ ملزمان تفتیش میں بے گناہ قرار دے دیے جائیں گے کیونکہ ایک ملزم نجف عباس فوج میں حال ہی میں بھرتی ہوا ہے اور اس کی نوکری کو بچانے کے لئے اسے بے گناہ قرار دلوایا جا رہا ہے۔ اسی ملزم نے بھائی کو اپنے گھر بلایا تھا۔ فوجی اگر ایسا کام کرے تو یہ اچھا تو نہیں ہے۔ اگر ملزم نجف عباس میرے بھائی کو اپنے گھر آنے کا نہ کہتا تو یہ واقعہ پیش ہی نہ آتا۔

سب انسپکٹر محمد سہیل نے مدعی مقدمہ کے خدشے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات میرٹ پر کی جائیں گی، مدعی کو مطمئن کرنا ضروری ہے مگر مدعی کو ہٹ دھرم بھی نہیں ہونا چاہیے۔ ہر چیز کا حل موجود ہوتا ہے۔ مقدمہ میں نامزد ملزمان بے گناہ ہوں یا نہ ہوں، تفتیش میرٹ پر ہو گی۔ ملزمان میں سے کسی کا تعلق فوج سے ہو یا نہ ہو، تفتیش میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

منیر باجوہ صحافی ہیں اور مختلف موضوعات سے متعلق رپورٹنگ کرتے ہیں۔ وہ نیا دور میڈیا کی رپورٹنگ ٹیم کا حصہ ہیں۔