پاکستان کے لیئے فیٹف کی سکروٹنی شرائط میں سے ایک ٹیرر فائنانسنگ بھی ہے۔ تاہم اس سے متعلق اب اہم انکشافات ہوئے ہیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد نے دیگر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیرر فنڈنگ کے حوالے تفتیش کافی عرصے سے جاری تھی، کراچی سے پیسے جمع کرکے داعش کو شام بھیجے جارہے تھے۔
عمر شاہد نے بتایا کہ حافظ عمر بن خالد نامی شخص کو حراست میں لے کر فرانزک کرائی گئی، عمر بن خالد این ای ڈی یونیورسٹی کا فائنل ائیر کا طالبعلم بھی ہے، ملزمان شام میں داعش کی خواتین کو پیسے بھیج رہے تھے، ملزم نے اپنا موبائل فون والا اکاؤنٹ بنوایا اور لوگوں سے اس اکاؤنٹ میں پیسے منگواکر حیدرآباد میں ساتھی کے ذریعے بھیجے جاتے تھے۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق حیدرآباد میں ملزم ضیاء پیسوں کو ڈالر اور پھر بٹ کوائن میں منتقل کرکے شام منتقل کرتا تھا جس کے تحت ملزمان ایک سال کے اندر ایک ملین ڈالر منتقل کر چکے ہیں۔
سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعے جہادی فیملیز فنڈنگ کا مطالبہ کرتی ہیں اور رابطوں کےلیے سوشل میڈیا ایپ کا استعمال کیا جاتا ہے۔