صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اسلام آباد میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔ نواز شریف نے پہلے دن کہا تھا کہ عمران خان تو صرف ایک مہرہ ہے اور ہماری جدوجہد اس بات پر ہے کہ سیاست میں غیرجمہوری فورسز کی مداخلت ختم ہو۔
حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم کو پیپلزپارٹی کے لیےخطرہ قرار دینے کے مؤقف پر انہوں نے کہا کہ 'یہ حکومت اپنا خطرہ خود بتا رہی ہے اور ان کا دم ہر خواہش پر نکل رہا ہے لیکن ان کی خواہش پوری نہیں ہوگی'۔
مریم نواز نے صحافی کے سوال پر کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ اتحاد کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا اور الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے کی حکمت عملی کے حوالے سے غور و خوض ہوا۔
پی ڈی ایم کے احتجاج کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کا مرکزی ملزم عمران احمد نیازی ہے، پوری دنیا سے کروڑوں روپے غیرقانونی طور پر پارٹی کے نام پر اکٹھے کیے اورہنڈی اور دیگر ذرائع سے ملک میں منگوا کر سیاسی انتشار اور الیکشن میں دھاندلی کے لیے استعمال کیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 6 برسوں سے یہ کیس زیرالتوا ہے، عمران خان نے مدر آف این آر او لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا اور چندوں کے نام پر حاصل کیے جانے والے فنڈز کو غیر قانونی طور پر خفیہ اکاؤئنٹس کے ذریعے ذاتی کاروبار اور انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کیا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرنے جائیں گے کہ جس جرم کا اعتراف ہوچکا ہے اس کو فوراً فیصلہ سنائے، مزید تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ آج کے اجلاس میں ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں اورمظاہروں کے شیڈول کو حتمی شکل دی گئی ہے، 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ملین مارچ میں پی ڈی ایم کی قیادت شرکت کرے گی، 5 فروری کو جہاں پورے ملک میں کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا دن منایا جائے گا۔