ڈاکٹر عامر لیاقت حسین یوں تو عالم آن لائن کے نام سے ایک ایسے پروگرام کے میزبان رہے ہیں جس کے ذریعے برسوں انہوں نے ایک مذہبی سکالر کی حیثیت سے اپنی پہچان بنائی، لیکن پچھلے کچھ عرصے سے انہوں نے مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری سے متعلق جس قسم کی زبان استعمال کی ہے، ایسی زبان سیاسی جماعتوں کے عام سوشل میڈیا کارکنان بھی استعمال کر رہے ہوں تو یہ قابلِ مذمت ہے چہ جائیکہ قومی اسمبلی کا ایک رکن اور وہ بھی حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والا سرِِ عام اس کا استعمال کرے۔
جمعرات کی شام انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر بلاول بھٹو زرداری سے متعلق غلط زبان کا استعمال کیا۔ ذیل میں اس کا ایک سکرین شاٹ شیئر کیا جا رہا ہے۔
یہ خبر لکھے جانے تک یہ ٹوئیٹ اس لنک پر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
گذشتہ ماہ انہوں نے ایک ٹوئیٹ میں مریم نواز کو ایک ہندو دیوی سے تشبیہ اس وقت دی تھی جب مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ "اب یہ میرا دوسرا روپ دیکھیں گے"۔ اس ٹوئیٹ پر عامر لیاقت کو اپنی جماعت کے کچھ اراکین کی جانب سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے ہندو برادری سے معذرت کرتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ ہٹا دی تھی۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کے اس ٹوئیٹ پر شدید رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اشفاق آذر نے لکھا کہ نوجوانوں کو اخلاقیات کا یہ درست دیا جاتا ہے اور پھر گلہ کیا جاتا ہے کہ نوجوان تمیز اور تہذیب سے دور ہو رہے ہیں۔
https://twitter.com/AshfakA/status/1372513392322301959