ججز کے خط کا معاملہ عدالت سے باہرحل کرنا ہوگا: رانا ثنا

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر سیاستدان کہیں کہ وہ معصوم ہیں ساری غلطی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے کی تو یہ درست نہیں ہے اور اگر عدلیہ کہے کہ ہم نے تو بالکل آئین، قانون کی پاسداری کی ہے وہ بھی درست نہیں ہو گا اور اگر اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کبھی کسی کے معاملے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہو گی۔اگر کوئی ایک فریق چاہے کہ دیگر 2 پر الزام لگا کرخود کو کلیئر کر لے تو ایسا قطعاً نہیں ہوگا۔ ماضی کے معاملات کو چھوڑ کر آج سے نیا آغاز کیا جائے۔

ججز کے خط کا معاملہ عدالت سے باہرحل کرنا ہوگا: رانا ثنا

 چھ ججوں کے خط سے پیدا شدہ معاملہ آؤٹ آف کورٹ حل کرنا ہوگا۔ کسی کو کٹہرے میں کھڑا کر کے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ ملک میں اداروں کے درمیان محاذ آرائی کا قصور وار کوئی ایک نہیں سیاستدان، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ تینوں ہیں، وزیر اعظم اداروں کے درمیان ٹکراؤ کی کیفیت کو ختم کرنے کے لیے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیجنے کا سوچ رہے ہیں۔ یہ کہنا تھا پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا۔

ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ پریس کانفرنسیں سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ کی جا رہی ہیں تاہم گزشتہ کچھ دنوں سے ملک میں محاذ آرائی کی کیفیت میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال سیاستدانوں، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کسی کے بھی حق میں نہیں ہے۔ تینوں فریقین کو مل بیٹھ کر ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہو گا اور معاملات کو حل کرنا ہو گا۔ الزام تراشیاں ہر طرف سے ہو رہی ہیں کیا پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے ارکان عدلیہ کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھ کر تنقید کرتے ہیں؟ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ روز میڈیا پر آ کر باتوں کی فائرنگ کر دیتے ہیں تو پھر ان کا جواب دینا پڑتا ہے۔ ایسی محاذ آرائی والے بیانات سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے آئے ہیں۔ ملک جس بحران کا شکار ہے اس سے نکالنا چاہتے ہیں، اس طرح کی محاذ آرائی سے معاملات رک سکتے ہیں۔

ماضی کے معاملات میں سیاستدان، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سبھی قصور وار ہیں۔ماضی کو بدلہ نہیں جا سکتا۔کسی ایک پر الزام لگا کر حالات کو اس طرح چھوڑا نہیں جا سکتا۔ واحد حل یہی ہے کہ ماضی کو بھولا کر نیا آغاز کیا جائے ۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر سیاستدان کہیں کہ وہ معصوم ہیں ساری غلطی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے کی تو یہ درست نہیں ہے اور اگر عدلیہ کہے کہ ہم نے تو بالکل آئین، قانون کی پاسداری کی ہے وہ بھی درست نہیں ہو گا اور اگر اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کبھی کسی کے معاملے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہو گی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اگر کوئی ایک فریق چاہے کہ دیگر 2 پر الزام لگا کرخود کو کلیئر کر لے تو ایسا قطعاً نہیں ہوگا۔ ماضی کے معاملات کو چھوڑ کر آج سے نیا آغاز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 6 ججز جنہوں نے خط لکھا ہے وہ سب قابل احترام ہیں۔ اداروں میں مداخلت کے معاملے کا حل اس کے سوا کوئی اور نہیں ہو گا کہ جو بھی ادارے ہیں وہ آپس میں مل بیٹھ کر اس معاملے کو سلجھائیں۔ وزیر اعظم اس معاملے پر سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں۔ عدالتوں میں کوئی معاملہ حل ہونے والا نہیں ہے۔کورٹ کچہری سے ہٹ کر مل بیٹھ کر یہ معاملہ حل کیا جا سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم اداروں کے ساتھ ٹکراؤ کے معاملے پر صدر کو ایڈوائس کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ وزیر اعظم صدر مملکت کو ایڈوائس کرسکتے ہیں کہ معاملہ میں اپنا کردار ادا کریں۔ ابھی اس بارے میں حتمی بات نہیں کر سکتا کہ وزیراعظم نے ایسا کوئی فیصلہ کر لیا ہے۔ 

اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور  خودکو تیس مار خان سمجھتےہیں لیکن وہ صرف ہوائی فائرنگ کرتے ہیں انہوں نے کرنا کچھ نہیں ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر  رانا ثنااللہ کا کہنا تھا اگریہ (پی ٹی آئی) اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے یا اسٹیبلشمنٹ ان سے بات کرنا چاہے تو  بالکل کریں۔یہ اسٹیبلشمنٹ سے کہتے تھےکہ بات کریں ہم اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا جب اسٹیبلشمنٹ نے ان کا ساتھ نہ دیا تو انہوں نےکہا یہ میر جعفر اور  میرصادق ہیں۔ ان کا جھگڑا یہ ہےکہ اسٹیبلشمنٹ سیاست اور ملک کے نظام میں مداخلت کرے۔

بانی پی ٹی آئی  سے متعلق بات کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا عمران خان کو جیل میں سب کچھ مل رہا ہے۔