گذشتہ رات پی ڈی ایم کے اجلاس سے مولانا فضل الرحمٰن اور محسن داؤڑ کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے کی نہایت اہم خبر سامنے آئی۔ اس خبر کے بعد سوشل میڈیا پر پشتون تحفظ موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنان ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں۔ اجلاس کے دوران جب ریاستی اداروں کی سیاست میں مداخلت، گلگت بلتستان الیکشن، مسئلہ کشمیر اور فاٹا انضمام کے حوالے سے بات ہو رہی تھی تب دونوں کے درمیان بحث شروع ہوئی۔
ذرائع کے مطابق منگل کو ہونے والے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے فاٹا انضمام کو مغربی ایجنڈا کہا تو محسن داؤڑ نے مداخلت کی اور کہا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے متنازع ایشوز پر بات نہیں کرنی چاہیے اور فاٹا انضمام قبائلی عوام کی امنگوں کے مطابق ہوا ہے۔ محسن داؤڑ نے Truth commission ٹروتھ کمیشن کو پی ڈی ایم کے مطالبے سے نکالنے پر بھی سوال اٹھایا۔ مولانا نے محسن داؤڑ سے یہ بھی کہا کہ جب ملٹری آپریشنز اور فاٹا انضمام ہو رہا تھا تب میں اکیلا ان کے ساتھ لڑ رہا تھا۔ تب آپ انہی اداروں اور فوج کے بیانیے کے ساتھ کھڑے تھے۔ یاد رہے کہ فاٹا انضام کی حمایت، جے یو آئی اور پی کے میپ کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے کی تھی۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مولانا صاحب ان تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اس مغربی ایجنڈے میں شریک جرم تصور کرتے ہیں؟ اگر کرتے ہیں تو کیا ان کا ان جماعتوں کے ساتھ اتحاد خود مولانا کے بیانیے کے خلاف نہیں جاتا؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ بحث یہاں نہیں رکی بلکہ مولانا نے پی ٹی ایم کے میران شاہ جلسے پر بھی سوال اٹھایا کہ میرے ایم این ایز کو وہاں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا جب کہ پی ٹی ایم نے وہاں جلسہ بھی کیا اور ریاستی اداروں سے کوئی مزاحمت کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔ اس کے جواب میں محسن داؤڑ نے کہا کہ انہوں نے یہ جلسہ اپنے زورِ بازو سے کیا ہے، ایف آئی آرز کٹی ہیں، سکیورٹی کے بغیر خود جلسہ کیا ہے، مشران کو جگہ جگہ روکا گیا ہے۔ اس پر مولانا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کے بازوؤں کا زور معلوم ہے اور جب میں اکیلا ملٹری آپریشنز کے خلاف لڑ رہا تھا، تب آپ ان کے ہی بیانیے کے ساتھ کھڑے تھے۔
مولانا نے محسن داؤڑ کی پی ڈی ایم جلسوں اور اجلاسوں میں شرکت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ کو اب تک کون اور کس حیثیت میں پی ڈی ایم کے اجلاسوں میں بلا رہے ہیں۔ اور آج سربراہی اجلاس ہے جس میں آپ کے پارٹی کے سربراہ کو آنا چاہیے تھا۔ آپ کیوں آئے ہیں؟ محسن داؤڑ نے جواب دیا کہ میں آزاد حیثیت سے شرکت کر رہا ہوں اور آزاد حیثیت سے آیا ہوں۔ میں اپنے جنگ زدہ پشتونوں کی نمائندگی کرنے آیا ہوں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا نے محسن داؤڑ سے کہا کہ آپ آئندہ آنے کی تکلیف اور زحمت نہ کریں۔
یاد رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے واضح کیا تھا کہ پی ٹی ایم کو نہ دعوت دی گئی ہے اور نہ وہ پی ڈی ایم کا حصہ ہے اور محسن داؤڑ آزاد حیثیت سے شرکت کر رہے ہیں۔ منظور پشتین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی سیاسی جماعتیں پی ٹی ایم کو تسلیم نہیں کرتیں تو ہم کس طرح شرکت کر سکتے ہیں؟
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ محسن داؤڑ کو کسی نے دعوت دی تھی یا خود وہ شرکت کر رہے تھے؟ اگر دعوت دی تھی تو اجلاس کے دوران کسی سیاسی جماعت نے بات کیوں نہیں کی؟
دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ مولانا صاحب مغربی ایجنڈے یعنی فاٹا انضمام کے حمایتوں کے ساتھ اسی طرح رہیں گے یا راستے جدا کریں گے؟ کیا محسن داؤڑ پی ڈی ایم سے دوری اپنائیں گے یا پھر بھی ان کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔