Get Alerts

خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (9 ستمبر تا 15 ستمبر)

خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (9 ستمبر تا 15 ستمبر)

سی پیک، خیبر پختونخوا کے جائز حصے کے تحفظ کی ضمانت


سپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ چینی حکومت کے ذمہ داروں کے رابطے جاری، صوبہ کے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنیکی یقین دہانی


پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں خیبر پختونخوا کو اس کا حصہ ملنے اور متعلقہ منصوبوں پر کام فوری شروع کرنے اور پہلے سے جاری کام کی رفتار بڑھانے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کے ساتھ چینی حکام کے مسلسل رابطے جاری ہیں۔

ماضی میں وہ چونکہ سی پیک میں صوبہ کے حصے کے حصول کیلئے بھرپور جدوجہد کر چکے ہیں اور اس سلسلے میں عدالت عالیہ تک سے رجوع کر چکے ہیں اس لئے اب چینی حکام ان کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب چینی حکام کے ساتھ جتنی نشستیں ہوئی ہیں سب میں سپیکر اسد قیصر کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ خیبر پختونخوا کا جائز حصہ دینے کے ساتھ ساتھ اس کے حصہ کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔ اسد قیصر نے بتایا ہے کہ ماضی کی حکومت نے صوبے کیساتھ جو ناانصافیاں کیں اب ان کا سلسلہ ختم کریں گے۔






40 لاکھ افغان مہاجرین واپس جا چکے، عالمی برادری مدد کیلئے آگے آئے: اقوام متحدہ ہائی کمشنر


افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے افغانستان میں امن ناگزیر ہے، پاکستان نے مہاجرین کی مہمان نوازی کی، فلپو گرانڈی کی گفتگو


اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلپو گرانڈی نے نوشہرہ میں واقع افغان مہاجرین کے رجسٹریشن سنٹر کا دورہ کیا جہاں انکے ہمراہ دیگر اعلیٰ حکام اور یو این ایچ سی آر کی خیر سگالی سفیر فلم سٹار ماہرہ خان بھی موجود تھیں، اس موقع پر فلپوگرانڈی نے رجسٹریشن سنٹر میں مختلف سہولیات کا جائرہ لیا اور کہا کہ دو سال بعد یہاں آیا ہوں اور بہت خوشی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک چالیس لاکھ افغان مہاجرین واپس جا چکے ہیں اور ان کے لئے بنیادی سہولیات فراہم کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا افغان مہاجرین اور ان کے بچوں کا مستقبل دیکھنا ہوگا، ہمیں بے گھر افراد کے بہتر مستقبل کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا اور جو ذمہ داری مجھے دی گئی ہے اسے نبھانے کی بھر پور کوشش کرونگا۔ ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلپو گرانڈی نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے خیراتی کاموں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کینسر کے نادار مریضوں کو مفت علاج کی فراہمی حقیقی نیک عمل ہے۔ انہوں نے شوکت خانم ہسپتال پشاور کو 71 کروڑ کے جدید طبی آلات فراہم کر دیئے اور مزید تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ اس ہسپتال سے افغان مہاجرین بھی مستفید ہو رہے ہیں اور یہ نہایت ہی قابل تعریف امر ہے۔






ترقیاتی سکیموں کا دورانیہ تکمیل 5 سال سے بڑھ گیا، ڈیڈ سکیمیں ختم کرنے کا فیصلہ


ماضی میں بڑی تعداد میں سکیمیں اے ڈی پی میں شامل کیے جانے کے باعث سکیموں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی


خیبر پختونخوا میں ماضی کی حکومتوں کی جانب سے بے تحاشا ترقیاتی سکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگراموں کا حصہ بنانے کے باعث ترقیانی سکیموں کا دورانیہ تکمیل بڑھ کر 5-6 سالوں تک پہنچ گیا ہے جس کے باعث ڈیڈ اور کم افادیت کی حامل ترقیاتی سکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام سے خارج کرنے اور ان کیلئے مختص فنڈز دیگر سکیموں کی طرف منتقل کرنے پر کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ سیکیموں کا دورانیہ کم کرتے ہوئے دو سے تین سالوں تک لایا جا سکے، خیبر پختونخوا میں اس وقت جاری ترقیاتی سکیموں کی مدت تکمیل بڑھ کر 5-6 سالوں تک پہنچ گئی ہے جو ماہ جون میں 5-4 سال تھا۔ مذکورہ صورتحال ماضی کی حکومتوں کی جانب سے پہلے سے جاری سکیموں کو مکمل کیے بغیر بڑی تعداد میں نئی سکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگراموں کا حصہ بنائے جانے کے باعث پیدا ہوئی ہے اور اس وقت جاری ترقیاتی سکیموں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔






پشاور لشمینیا کی لپیٹ میں، متعدد کیسز رپورٹ


خیبرکے بعد صرف پشاور میں 258 کیسز رپورٹ، محکمہ صحت نے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر بین الاقوامی امدادی تنطیم سے مزید 10 ہزار ڈوزز مانگ لیں


ضلع خیبر کے بعد اب پشاور کو بھی مرض لشمینیا نے شدید طور پر لپیٹ میں لے لیا اور اب تک 258 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے نے مختلف اضلاع میں لشمینیا ٹریٹمنٹ سنٹروں کے قیام کی بھی منصوبہ بندی کر لی ہے جبکہ 70 ہزار ڈوزز کیلئے بھی بیرون ممالک ویکسین کیلئے سپلائی آرڈر جاری کیا گیا ہے۔ صوبائی لشمینیا ٹریٹمنٹ سنٹر میں مئی 2018 سے لیکر اب تک مجموعی طور پر 493 مریضوں کو مفت علاج دیا جا چکا ہے جبکہ بتایا جا رہا ہے کہ ان میں 70 فیصد مریضوں کا تعلق پشاور سے ہے، ٹریٹمنٹ سنٹر میں تین ہزار سے زائد گلوکوٹائین انجکشن موجود ہیں تاہم لشمینیا کے کیسز میں اضافے کے باوجود تاحال حکومتی سطح پر عام آبادی کو آگہی کیلئے اقدامات نہیں کئے جا سکے۔






8 لاکھ طلبہ کا ہدف، صوبے کے سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم کا آغاز کر دیا گیا


30 ستمبر 2018 تک 8 لاکھ 50 ہزار نئے بچے سکولوں میں داخل کیے جائیں گے، اہداف کا حصول یقینی بنانے کیلئے حکمت عملی طے کر لی گئی


خیبر پختونخوا ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سکول داخلہ مہم 2018 شروع کر دی، گذشتہ سال 8 لاکھ ہدف تھا جس میں سے 7 لاکھ 95 ہزار کا ہدف حاصل ہوا۔ اس سلسلہ میں خیبر پختونخوا ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے حسین شہید سکول نمبر 1 پشاور میں داخلہ مہم 2018 کی تقریب منعقد کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ محمود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیمی بجٹ 64 بلین کر دیا گیا، موصوف نے والدین، معزز اساتذہ، لوکل ناظمین، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز اور مذہبی رہنماؤں سے درخواست کی کہ وہ اپنے علاقہ کے بچوں کو سکول میں داخل کرائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اساتذہ کی استعداد تدریس کو بہتر بنانے کیلئے 800 ملین خرچ کیے ہیں اور یکساں نظام تعلیم کیلئے کوشاں ہیں تاکہ کوئی بھی بچہ غربت کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے۔