پاکستانی مرد گھریلو خانہ جنگی میں پھنس کر رہ گیا ہے

ساری پاکستانی بیویوں، ماؤں، بہنوں، چاچیوں، تائیوں، مامیوں، نانیوں اور دادیوں سے گزارش ہے کہ آپس کی اس گھریلو خانہ جنگی سے باہر آئیں۔ آپ کی یہ جنگ ختم ہو گی تو پاکستان ترقی کرے گا۔ اسی خانہ جنگی کے مابین آبادی ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے۔

پاکستانی مرد گھریلو خانہ جنگی میں پھنس کر رہ گیا ہے

اب پاکستانی مرد بیچارا کرے تو کرے کیا؟ ماں کی سائیڈ لے تو بیوی ناراض۔ بیوی کی سائیڈ لے تو ماں ناراض۔ بہن کی بات مان لے تو بیوی ناراض، بیوی کی مان لے تو بہن ناراض۔ اگر چاچی کو راضی کرے تو تائی ناراض۔ تائی اس سے خوش ہو تو چاچی ناراض۔ پھوپھو کی سائیڈ لے تو خالہ ناراض، خالہ کو خوش کرے تو پھوپھو ناراض۔ اگر ایک مامی کی بات مان لے تو دوسری مامی ناراض اور دوسری کی مان لے تو پہلی ناراض۔ دادی کو خوش رکھے تو نانی بیمار ہو جاتی ہے اور نانی اس سے راضی ہو تو دادی ہسپتال پہنچ جاتی ہے اور چل سو چل۔

رکو ذرا، صبر کرو۔ بات یہاں ختم نہیں ہوئی۔ اگر ماں باپ کے ساتھ رہے تو بیوی ناراض ہو جاتی ہے اور اگر بیوی کے ساتھ علیحدہ رہے تو ماں باپ سمیت پورا خاندان منہ بنا لیتا ہے۔ اگر دوستوں کے ساتھ کہیں گھومنے چلا جائے تو بیوی اور ماں دونوں ناراض ہو جاتے ہیں۔ اگر گھر میں رہے تو طعنہ کہ سارا دن گھر میں پڑا رہتا ہے۔ باہر چلا جائے تو یہ گلہ کہ گھر والوں کو ٹائم نہیں دیتا۔ بیچارہ مرد اس سارے چکر ویو میں پس رہا ہے، جبکہ فیمنسٹ آنٹیوں کے بقول اس سارے فسانے میں مین ولن ہی مرد ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اس سب کے باوجود جو غیر شادی شدہ مرد ہیں، ان کا بس نہیں چل رہا کہ کسی بھی طریقے ان کا ویاہ ہو جائے۔ ان کی ماؤں نے کوئی رشتہ کروانے والا/ والی نہیں چھوڑی، کل کو یہی ماں اپنی ہی لائی ہوئی بہو کو کہے گی 'میرا منڈا میرے کولوں کھو کے لے گئی'۔

مزے کی بات ہے کہ مرد پس بھی رہا ہے لیکن گزارا بھی کر رہا ہے اور وہ دوسری شادی کے لیے بھی ہمہ وقت تیار ہے۔ سیانے سچ کہہ گئے، ایک شادی شدہ مرد مزید تین شادیاں تو کر سکتا ہے لیکن اس کے دل میں مزید کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔

ساری پاکستانی بیویوں، ماؤں، بہنوں، چاچیوں، تائیوں، مامیوں، نانیوں اور دادیوں سے گزارش ہے کہ آپس کی اس گھریلو خانہ جنگی سے باہر آئیں۔ آپ کی یہ جنگ ختم ہو گی تو پاکستان ترقی کرے گا۔ اسی خانہ جنگی کے مابین آبادی ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے۔ کیونکہ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جن گھروں اور خاندانوں میں زیادہ لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں، ان میں بچے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اگر پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنا ہے تو گھریلو خانہ جنگی کو ختم کرنا ہو گا۔

شادی شدہ پاکستانی مردو اور نوجوانو! تم سب کو وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں کہ تم سب اس خانہ جنگی میں جی رہے ہو، گزارا کر رہے ہو اور خوش اتنے ہو کہ مزید شادیاں کر کے اس جنگ کو مزید بڑھاوا بھی دینا چاہتے ہو۔

آپ کے اس حوصلے، جرأت اور شجاعت کو سرخ سلام۔ ایسے ماحول میں صرف ایک پاکستانی مرد ہی زندہ رہ سکتا ہے اور وہ زندہ ہے اور خوش بھی ہے!

مضمون نگار ڈاکٹر ہیں اور سر گنگارام ہسپتال لاہور میں آرتھوپیڈک سرجری کی ٹریننگ کر رہے ہیں۔