چیف جس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی اور ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی اگر ضمانت ہو بھی جاتی ہے تو وہ بیرون ملک نہیں جا سکتے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سمیت مسلم لیگ نواز کے دیگر رہنماء بھی اس موقع پر موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف علاج معالجے کیلئے کچھ ہفتے کیلئے لندن جائیں گے، مریم بھی ساتھ ہوں گی
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی اور وہ یہ سزا لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے ہیں۔
نواز شریف نے قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی ضمات کی درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے طبی معائنہ کے لیے اب تک پانچ میڈیکل بورڈ بنائے جا چکے ہیں۔ پانچویں میڈیکل بورڈ کی رپورٹ لاہور کے جناح ہسپتال نے جمع کروائی لیکن کچھ ہی روز بعد 15 مارچ کو نواز شریف نے ایک بار پھر بازو اور سینے میں درد کی شکایت کی۔
https://youtu.be/fuSCgvZgdy0
عدالت نے اس پر استفسار کیا کہ 15 جنوری سے قبل نواز شریف کی صحت کیسی تھی؟ عدالت بازو اور سینے میں درد سے پہلے اور بعد کی رپورٹوں کا موازنہ کرے گی جس کا مقصد نواز شریف کی صحت کا جائزہ لینا ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا، نواز شریف عارضہ قلب، گردے، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں۔ میڈیکل بورڈ کی پہلی رپورٹ میں ان کی عمر 65 برس لکھی ہوئی ہے، دوسری رپورٹ میں 69 برس لکھ دی گئی اور یوں چند ہی روز میں ان کی عمر چار برس بڑھا دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:مریم نواز پانچ روز سے والد نواز شریف سے ملاقات کی منتظر
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ نواز شریف ضمانت کے بعد بھی بیرون ملک نہیں جا سکتے۔ وہ لوگ جو اس وقت انڈر ٹرائل ہیں، وہ اب تک واپس نہیں آئے تو ایک سزا یافتہ شخص کس طرح واپس آئے گا؟ انہوں نے استفسار کیا، کیا کوئی ایسی عدالتی مثال موجود ہے کہ سزا یافتہ شخص کو بیرون ملک جانے دیا گیا ہو؟
عدالت نے کیس کی سمات ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے کہا تھا کہ گزشتہ پانچ روز سے ان کی ان کے والد کے ساتھ ملاقات نہیں کروائی گئی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی کہا ہے کہ ان کی بارہا درخواست کے باوجود بھی ان کی جیل میں آج نواز شریف سے ملاقات نہیں کروائی گئی۔